US -Taliban war chapter closed now and the new era start: Suhail Shahinتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان کس نوعیت کے تعلقات ہو سکتے ہیں، اس پر تجزیہ کاروں کی رائے منقسم ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ طالبان سے امریکہ کے تعلقات کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ طالبان عالمی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں کی کتنی پاسداری کرتے ہیں۔

طالبان کے ایک ترجمان سہیل شاہین سے بات کی اور ان سے یہ پوچھا کہ وہ طالبان کے امریکہ سے تعلقات کو کس طرح دیکھتے ہیں، دوست کے طور پر یا دشمن کے طور پر؟ان کا کہنا تھا کہ جس وقت امریکہ افغانستان میں ان سے جنگ لڑ رہا تھا اس وقت وہ ان کا دشمن تھا۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے دوحہ مذاکرات کا حوالہ دیا اور یہ بھی کہا کہ آخرکار امریکہ نے بھی یہ محسوس کر لیا کہ فوجی ایکشن اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔

طالبان کے ترجمان نے مزید کہا کہ اب یہ چیپٹر ختم ہو چکا ہے اور نیا دور شروع ہو رہا ہے۔سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گا یا نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *