واشنگٹن: (اے یو ایس ) امریکہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی اور سرحدی سلامتی دو ایسے شعبے ہیں جن میں امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کو امریکی فوجی امداد بحال کرنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ کچھ شعبوں میں، جن میں انسداد دہشت گردی اور سرحد کی سلامتی بھی شامل ہیں، پاکستان کے ساتھ تعاون برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے دو طرفہ تعلقات کا احترام کرتے ہیں اور انہیں قدر و منزلت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔نیز ہم ان تمام شعبوں میں جن میں پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ باہمی مفادات ہیں مل جل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ اور ان شعبوں میں انسدا دہشت گردی اور سرحدی تحفظ بھی شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نئے کراچی یونیورسٹی پر حملے کی شدت سے مذمت کی تھی اور آج بھی ہم اپنی مذمت کا اعادہ کرتے ہیں۔قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ نے بھی کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو خوشگوار دیکھنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے مفادات میں ہے۔
جب شہباز شریف نے بحیثیت وزیراعظم حلف اٹھایا اس کے بعد امریکی وزیرخارجہ بلنکن نے ان کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور یہ خواہش ظاہر کی دونوں ملکوں کے تعلقات استوار بنانے کے خواہشمند ہے۔واضح ہو کہپچھلے کئی سالوں سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں تلخی آگئی تھی جو عمران خان کے دور حکومت میں مزید بڑھ گئی تھی یہاں تک کہ عمران خان نے یہ بھی الزام لگایا کہ امریکہ نے ہی ان کی حکومت کو گرانے کے لیے سازش رچی۔
