واشنگٹن:(اے یوایس)امریکی صدر جو بائیڈن نے 6 امریکی ریاستوں میں ہوا کے بگولوں سے ہونے والی تباہی کو المیہ قرار دے کر ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا۔ ریاست کینتکی کی تاریخ میں بد ترین تباہی مچانے والے بگولوں کے باعث ہوئے مختلف حادثات میں 100 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں۔صرف ریاست کینٹکی ہی میں 70 اموات واقع ہوئی ہیں، ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔کینٹکی کے گورنر نے ریاست میں 100 سے زائد اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے، کئی ریاستوں میں 5 لاکھ سے زائد گھروں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہے۔
ہوا کے بگولوں نے ریاست کینٹکی میں سب سے زیادہ تباہی مچائی جہاں فیکٹری، فائر اسٹیشن، عمارتیں، کورٹ ہاوس اور گرجا گھروں کو نقصان پہنچا۔الی نوائے میں ایمیزون کے ویئر ہاوس کی چھت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہو گئی۔ایمیزون کے چیف جیف بیزوز نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ امریکا کی 6 ریاستوں میں جمعے کی رات 30 کے قریب بگولوں نے تباہی مچائی ہے جس کے نتیجے میں کینٹکی میں 70، الی نوائے میں 6، آرکنساس میں2، ٹینیسی میں 4، میزوری میں 1 ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔جمعے کی رات شدید موسم، طوفان اور بگولوں کی وجہ سے ریاست کینٹکی، الی نوائے اور آرکنسا میں کم از کم چھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ الی نائے میں بگولے سے ای کامرس کمپنی ایمیزون کی ایک فیکٹری کی چھت بھی گر گئی۔
کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشار کا کہنا ہے کہ کینٹکی کے علاقے مے فیلڈ میں جب فیکٹری سے بگولہ ٹکرایا تو اس میں 110 افراد موجود تھے۔ان کے بقول ”ہمارا خیال ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 50 سے بڑھ جائے گی، بلکہ یہ تعداد شاید 70 یا 100 ہلاکتوں تک بھی جا سکتی ہے۔“کیانا پارسونز پیریز اس فیکٹری کی ورکر تھیں جو دو گھنٹے تک پانچ فٹ گہرے ملبے میں دبی رہیں اور انہیں ریسکیو کارکنوں نے اس میں سے نکالا۔دو گھنٹے تک بگولے کے باعث بننے والے پانچ فٹ گہرے گڑھے میں پھنسی رہنے والی ایک خاتون فیکٹری ورکر نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ بہت زیادہ ڈری ہوئی تھیں۔ ان کے مطابق انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ اس میں سے زندہ بچ سکیں گی۔امریکی ریاست الی نوائے کے علاقے ایڈورڈز ول کے پولیس چیف مائیک فلی بیک نے ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں ایمازون کی ایک فیسیلٹی میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس عمارت کی چھت اور ایک دیو ہیکل دیوار طوفان کے باعث منہدم ہو گئے تھے۔
ریاست کینٹکی کے علاقے باؤلنگ گرین میں واقع ویسٹرن کینٹکی یونی ورسٹی نے اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر لکھا کہ ان کی عمارت کو سخت موسم کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے اور ایمر جنسی کارکنان اس نقصان کو دیکھ رہے ہیں جب کہ فوری طور پر کسی بھی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔باو¿لنگ گرین اور دوسرے علاقوں میں ریسکیو کے کام میں سڑکوں پر گرے ہوئے ملبے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔علاقے کی پولیس کے ترجمان رونی وارڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو فون کال پر بتایا کہ بہت سی رہائشی عمارتوں اور فیکٹریوں کو طوفان سے نقصان پہنچا ہے۔
