لندن: چین کے بعد اب امریکہ اور برطانیہ نے بھی روس پر شکنجہ کسنے کی تیاریاں شروع کر دی ہے۔ امریکہ میں حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں کے ساتھ اپوزیشن ریپبلکن قانون سازوں نے بھی روس پر پابندیوں کے بل کی تیاری شروع کر دی ہے اور برطانیہ نے بھی ایسے ہی اقدامات اٹھانے کی بات کی ہے۔ در اصل ، یوکرین پر روس کے حملے کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان روس پر پابندیوں کی جنگ کی تیاریاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔ امریکہ روس پر پابندیوں کا بل رواں ہفتے تیار کیا جائے گا ۔امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ڈیموکریٹ رکن پارلیمنٹ باب میننڈیز نے کہا ہے کہ اگر جنگ ہوتی ہے تو یہ امریکی پارلیمنٹ کی طرف سے روس کے خلاف اور یوکرین کی حمایت میں کی جانے والی سخت ترین کارروائی ہوگی۔
مینینڈیز نے کہا ہے کہ روس کے سرکردہ رہنماو¿ں، حکام اور کمپنیوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔ اس سلسلے میں ایک مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ کے چیف سیکریٹری برائے خزانہ سائمن کلارک نے کہا ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو ہم روسی طاقت کے قریبی لوگوں اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کریں گے۔ اس کے جواب میں روسی صدر کے کریملن دفتر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ اس طرح کی پابندیوں کا برطانیہ پر زیادہ اثر پڑے گا، کیونکہ وہاں کی تمام بڑی کمپنیوں میں روسیوں کی بھاری سرمایہ کاری ہے۔اس کے ساتھ روس بھی برطانیہ کے خلاف پابندیوں کی جوابی کارروائی کرے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1991 میں سوویت یونین کی تحلیل کے بعد روس اور سابق سوویت ممالک کے لوگوں نے برطانیہ کی کمپنیوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور برطانیہ کے شہروں میں جائیدادیں خریدی ہیں۔ ویسے2014 میں روس کے کریمیا پر قبضے کے بعد سے برطانیہ نے روس کے 180 افراد اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے کہا ہے کہ پہلے ہم سفارت کاری کے ذریعے جنگ چھڑنے سے روکنے کی کوشش کریں گے، پھر پابندیاں لگائیں گے۔ اس سے پہلے ٹرس یوکرین اور روس کا دورہ کریں گے، دونوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ اختلافات بات چیت کے ذریعے حل ہو جائیں۔ ادھر درمیان ، قدرتی گیس کے لیے یورپ کے روس پر انحصار پر ناٹونے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روس پورے یورپ کو گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اگر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے دوران روس کی گیس سپلائی میں خلل پڑتا ہے تو سرد موسم میں یورپی ممالک کی معیشت اور زندگی مشکل ہو سکتی ہے۔روس اور یوکرین کی سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر کناڈانے یوکرین میں مقیم اپنے فوجیوں کو دریائے ڈنیپر کے کنارے ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ یہ کناڈیائی فوجی یوکرین کی فوج کو تربیت دینے گئے ہیں۔ دریں اثنا کناڈانے قیف میں اپنے سفارت خانے کو اضافی اہلکاروں اور خاندان کے افراد کو واپس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔
