Uyghur Muslims used as slaves by China: World Uyghur Congressتصویر سوشل میڈیا

عالمی ایغور کانگریس کے صدر دولکن ایسا جو جلاوطن جرمنی میں رہ رہے ہیں، تیرونتم پورم کی سینٹر فار پالیسی انڈڈیویلپمنٹ اسٹڈیز کی جانب سے وبینار “ایغور مسلم اور انکے انسانی حقوق پر چین کے ذریعہ پامالی“ میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ چین میں رہ رہے ایغورر مسلمانوں کو رمضان کے مہینے میں جبراًروزہ نہیں رکھنے دیا جاتا، چینی کمیونسٹ حکومت اپنے ملک میں رہ رہے اقلیت کو انکے کوئی بھی انسانی حقوق نہیں دیتی، یہاں تک کہ انہیں اپنے بچوں کا مذہب کے مطابق نام بھی نہیں رکھنے دیا جاتا، اگر دنیا چین کے ظلم پر خاموش رہتی ہے تو جمہوریت اور انسانی حقوق ماضی کا حصہ بنکر رہ جائیں گے۔

دولکن ایسا نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری دنیا چین کے سامان کا اجتماعی طور پر بائیکاٹ کرے۔انہوں نے کہا کہ ایغوروں کو کیمپوں میں ایذائیں پہنچائی جا رہی ہیں اور چینی کمیونسٹ حکومت انہیں غلاموں کی طرح استعمال کر رہی ہے۔

دولکن نے مزید کہا کہ کمیونسٹ حکومت مغربی ممالک میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہے ایغورسماجی کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہے۔وہ چینی حکومت کے ذریعہ حقوق انسانی کی پامالی کے خلاف آواز بلند کرنے والے ایغور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے انٹرپول کا سہارا لے رہی ہے۔

انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر عالمی برادری نے چینی سامان ، اشیاءتجارت اور بزنس کا بائیکاٹ نہ کیا تو جمہوریت اور حقوق انسانی قصہ پارینہ بن جائیں گے۔کمپین 4ایغور کی چیرمین روشان عباس نے کہا کہ چینی حکومت ایغوروں اور تبتیوں کی نسل کشی اور انہیں غلام بنانے میں لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پہلے ہی چین کی اقتصادی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور انہوں نے مسلمانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ چینی کمیونسٹ پارٹی اور اس کے زیر قیادت مطلق العنان حکومت کے ذریعہ اقلیتی ایغور مسلمانوں کی نسل کشی اور انہیں غلام بنانے کے خلاف حرکت میں آجائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *