تاشقند: ازبکستان کے صدرشوکت مرزائیف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کا خواہاں ہے ۔ ازبکستان کے صدر نے جو شنگھائی تنظیم کے عبوری سربراہ بھی ہیں ، کہا کہ ہم بین الاقوامی تنظیموں کی ان درخواستوں کو، جس میں خواتین اور بچوں کے حقوق کا بھی ذکر کیا گیا ہے، عمل آوی کے لیے ہم افغانستان کے ساتھ تعمیری رابطہ کو بڑھانے کی موافقت میں ہیں ۔
اس اجلاس میں متعدد ہمسایہ ممالک کا یہی خیال اور موقف ہے کہ افغانستان کے موجودہ بحران کا حل تمام نسلی گروہوں کی شمولیت سے ایک جامع اورمخلوط حکومت تشکیل دینے میں ہے ۔ ان ممالک کے رہنما و¿ں نے اس بات پر زور د یاکہ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کے لیے سوائے ایک جامع حکومت کے قیام اور تمام نسلی گروہوں اور مذاہب کی شرکت کے ساتھ بین افغان مذاکرات کے کے کوئی دوسرا حل نہیں ہے ۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے افغانستان میں کیے جانے والے تمام اچھے اقدامات کو بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل ہونا چاہئے اور کہاکہ اگر اب ہم نے افغانستان کو نظر انداز کیا تو یہ بڑی سنگین غلطی ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام شعبوں خاص طور پر تعلیم، صحت اور انسانی حقوق کے شعبے میں عوام کی حالت بہتر بنانے کے لیے افغانستان کے عوام کی حمایت کی جانی چاہیے ۔
