واگہہ اٹاری سرحد پر گذشتہ سال پکڑی گئی 532کلو گرام ہیروئن معاملہ کی تحقیقات کرنے والی ایجنسیوں کے مطابق دوران تفتیش یہ انکشاف ہوا ہے کہ جس نیٹ ورک کے ذریعہ پاکستان سے منشیات کی کھیپ بھیجی جارہی تھی اسے جموں و کشمیر میں سرگرم دہشت گردوں کی مالی اعانت کے لیے بھی استعمال کیا جارہا تھا۔
جون 2019میں کسٹمز ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ پکڑی گئی یہ ہیروئن سینڈا نمک کی کھیپ کی شکل میں لائی جا رہی تھی ۔ کنشک انٹر پرائزز (امرتسر) کے مالک گورپند سنگھ کو موقع سے گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں اسی معاملہ میں جموں و کشمیر کے ہند واڑہ کے طارق احمد لون پکڑا گیا۔گذشتہ سال ہی اس کیس کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے لے لیا اور اب تک وہ دو فرد جرم داخل کر چکی ہے۔
اس میں مجرم بنائے گئے لوگوں میں اس کے اصل کرتا دھرتاوں میں کنشک انٹرپرائزز ، گپتا فاسٹ فارورڈز، گلوبل ویژن امپیکس اور ایمکس جنرل ٹریڈنگ کمپنی کے علاوہ رنجیت سنگھ رانا، طارق لون، اس کے پاکستان مقیم اس کے رشتہ کا ایک چچا فاروق لون ، اجے گپتا، پاکستانی شہری ساحل اور شعیب نور شامل ہیں۔جہاں ایک جانب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) عنقریب اس منشیات کسی میں منی لانڈرنگ کی جانچ کررہی ہے وہیں تحقیقاتی ایجنسیوں ملزموں کے حوالے سے کئی اہم معلومات جمع کی ہیں۔
جس پتہ چلا ہے کہ طارق لون ،جس کے والد کو دہشت گردوں نے اس وقت ہلاک کر دیا تھا جب وہ 6سال کا تھا، شروع میں کمیشن کی بنیاد پر شالیں فروخت کرتا تھا۔اس کے بعد اس نے ایک دوکان کھول لی۔ جنوری2016میں سوشل میڈیا کے توسط سے وہ اپنے چچا فاروق لون کے رابطے میں آیا جس نے اسے بتایا کہ وہ پاکستان سے ہندوستان سامان برآمد کرتا ہے ۔
اس نے اسے امرتسر میں کچھ سامان کی منتقلی میں مدد کرنے کے عوض کثیر رقم کی پیش کش کی۔گذشتہ سال طارق لون مبینہ طور پر واگہہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچا جہاں وہدو ہفتہ تک اپنے چچا کے پاس رہا ۔اس دوران اس کے چچا نے ملی نام کے ایک شخص سے اس کی ملاقات کرائی ۔اس کی ایماءپر طارق نے امرتسر میں اپنے چچا کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ بعد ازاں ساحل نام کا ایک اور پاکستانی شہری اس سے کام لینے لگا۔ اس نیٹ نے پاکستان میں قائم ویژن امپیکس کمپنی کے، جو نور کی ملکیت تھی ،توسط سے ہندوستان میں منشیات بھیجنا شروع کر دیں۔دھندہ کسی رکاوٹ کے بغیر خاموشی سے چلانے کے لیے چونکہ ایک بڑے سرمایہ کی ضرورت تھی اس لیے طارق لون نے اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور کچھ بینک عہدیداروں کے نام سے متعدد بینک کھاتے کھولے ۔
اس میں ملوث لوگوں کے لیے معاملہ اس وقت بگڑا جب مئی2019میں گپتا کی جانب سے کسٹم ڈیوتی کی عدم ادائیگی کے باعث ایک کھیپ پھنس گئی۔ تب طارق نے اس کام کے لیے مبینہ طور پر کنشک انٹرپرائزز سے رابطہ کیا۔ایک اور کلیدی رابطہ جموں و کشمیر کے اونتی پورہ میں ایک مبینہ بچولیہ ہلال احمد واگے تھا۔ 23اپریل کو امرتسر میں پنجاب پولس نے اسے نقد29لاکھ روپے سمیت گرفتار کر لیا۔ پولس کی مزید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ اس کے تعلقات حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض احمد نائیکو سے، جو سلامتی دستوں کے ساتھ تصادم میں مارا جا چکا تھا،تھے۔
دوران تفتیش واگے نے مبینہ طور پر انکشاف کیا کہ 2001-02میں وہ اور نائیکو ایک سرکاری اسکول میں زیر تعلیم تھے۔ جولائی2018میں وہ اپنے گھر جارہا تھا کہ دو دو دہشت گردوں سے اسے روکا ۔ ان میں سے ایک نائیکو نے اسے پہچان لیا اور ان دونوں نے ایک دوسرے کو اپنے فون نمبر دیے۔کہا جاتا ہے کہ بعد میں واگے نے نائیکو کی ایماءپر امرتسر میں حوالہ ایجنٹوں سے رقم جمع کرنا شروع کر دیا۔ واگے اور دیگر دو منندر سنگھ اور بکرم سنگھ کی گرفتاری کے بعد ا صل مجرم رانا کو اس ماہ کے اوائل میں ہریانہ کے سرسہ سے گرفتار کر لیا گیا۔پولس نے الزام لگایا کہ راناکے کہنے پر بکرم سنگھ نے نقد رقم واگے کے حوالے کر دی تھی۔ منشیات کے دھندے کے ایک دیگر کیس میں ، جو منی لانڈرنگ کی جانچ کے لیے اٹھایا جا سکتا ہے، این آئی اے نے 10افاد کے خلاف الزامات طے کر دیے۔ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ خالصتان لبریشن فورس کے پاکستان مقیم سربراہ ہرمیت سنگھ اور دوبئی مقیم منشیات اسمگلر اور حوالہ دھندہ چلانے والے جسمیت سنگھ حکمی زاہدے کا اس میں اہم کردار ہے۔