War crimes in Afghanistanتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی:اس وقت افغانستان ایک ایسا میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں کسی نہ کسی مقام پر تاحد نگاہ لاشوں کے انبار نظرن آتے ہیں اور کہیں لوگ طالبان کی شکل میںنمودار ہونے والے اپنے ہی ہم وطنوں کے ظلم و ستم سے عاجز یا ان کے ہاتھوں مارے جانے کے خوف سے اپنے ہی گھر بار چھوڑ کر دیار غیر میں پناہ لینے کے کوچ کرتے نظر آرہے ہیں۔ طالبان کی درندگی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ طالبان قندھار میں معروف افغان کامیڈین نذر محمد عرف کاشا زوان کو رات میں اس کے گھر سے کھینچتے ہوئے لے گئے اور باہر لے جا کر اسے بری طرح مارا پیٹا اور پھر گولیوں سے بھون ڈالا ۔

قندھار اسپن بولدک سے موصولویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ یہ طالبان کس قدر ظالم و جابر ہیں۔ یہ طالبان ناپسندیدہ لوگوں کو گھروں سے کھینچ کر باہر لاتے ہیںاور ان کو افغان حکومت کے حامی بتاتے ہوئے بری طرح زدو کوب کرنے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیتے ہیں۔جس سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔ ظہم و ستم ڈھانے اور غیر انسانی سلوک کرنے میں طالبان اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ وہ بوڑھوں، بچوں ، جوانوں کو تو بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتار ہی رہے ہیں عورتوں کو بھی نہیں بخش رہے۔اسی وجہ سے قندھار سے متعدد کنبے نقل مکانی کر گئے۔ان کی اصل تعداد22ہزار خاندان سے زائد بتائی جاتی ہے۔عالم یہ ہے کہ باپ کو مار کر ڈال دیا تو بچے لاش کے قریب روتے بیٹھے ہیں اور غمزدہ بوڑھی ماں محبت بھری نگاہوں سے اپنے جوان بیٹے کی لاش تک رہی ہے۔

کہیں کہیں تو ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے گھر کا گھر ختم کر دیا گیا اور واحد شیر خوار بچہ بچ گیا تو وہ باپ کی لاش کے قریب بیٹھا اسے سوتا سمجھ کر اس کو جگانے کی کوشش کر رہا ہے۔طالبان لڑکیوں کی زندگیاں بھی جہنم بنائے ہوئے ہیں۔ وہ گھروں سے لڑکیوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور ان سے طالبان جنگجوو¿ں کی شادی کرادیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ بلخ صوبہ کا ہے جہاں ایک شخص نے بتایا کہ اس کی بیٹی جو کسی سے منسوب تھی اور اس کی منگنی ہوچکی تھی شادی کی تیاریاں چل رہی تھیں کہ اسے طالبان نے اغوا کر لیا اور اپنے ایک انتہا پسند سے اس کا جبراً نکاح کرادیا۔

اب سوچنے والی بات ہے کہ طالبان کی ان کارروائیوں کو کسیے حق بجانب ٹہرایا جا سکتا ہے؟ کون سا مذہب اس قسم کی وحشیانہ اور غیر انسانی عمل کی اجاز ت دیتا ہے؟گذشتہ20سال سے طالبان افغانستان میں نسل کشی اور بنیادی ڈھانچے تباہ کر نے میں لگے ہیں۔ یہ کبھی نہیں بدلیں گے۔مجموعی اعتبار سے دیکھا جائے تو طالبان قاتل و غاصب اور لامذہب ہیں ۔ اور اگر وہ خود کو مسلامن کہتے ہیں تو اسلام اور اسلامی تاریخ پر سیاہ دھبہ ہیں۔اسپن بولدک قندھار کی حالیہ خونریزی کے بھی ذمہ دار طالبان ہی ہیں۔اردو تہذیب ڈاٹ کوم کا یہ ویڈیوز پیش کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ طالبان بر سر اقتدار آئیں یا نہ آئیں یہ ویڈیوز اور تصاویر ان کے بھیانک جرائم و مظالم کی داستان سنانے کے لیے موجود رہیں گی۔

https://twitter.com/warcrimesin_af/status/1420638857087922177
https://twitter.com/Rgghuman1/status/1417927202860056581
https://twitter.com/ashkana888/status/1412311708463505410
https://twitter.com/HajiNoorUllah7/status/1409044499116937222
https://twitter.com/RaminKhalili4/status/1420237036380905483

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *