Was the judiciary watching the scene with its hands tied?تصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس ) سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے قومی احتساب بیورو ( ناب) ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فوج کے خلاف بات نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ کرپشن پر ان کے خلاف کارروئی نہیں ہوسکتی۔سپریم کورٹ میں ناب ترامیم کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سیاسی حکمت عملی کے باعث نصف سے زیادہ اسمبلی نے بائیکاٹ کر رکھا ہے۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹو اپنا کام نہ کرے تو لوگ عدالتوں کے پاس ہی آتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ناب ترامیم سے فائدہ صرف ترمیم کرنے والوں کو ہی ہوا ہے، چند افراد کی دی گئی لائن پر پوری سیاسی پارٹی چل رہی ہوتی ہے۔جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا ہے کہ نیب ترامیم کو بغیر بحث جلد بازی میں منظور کیا گیا، ترامیم کی نیت ہی ٹھیک نہ ہو تو مزید کچھ اور جاننے کی ضرورت ہی نہیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے باوجود کرپشن ختم نہیں ہو سکی، مسئلہ صرف کرپشن کا نہیں سسٹم میں موجود خامیوں کا بھی ہے، سسٹم میں موجود خامیاں کبھی دور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *