کابل: افغانستان میں بڑھتی اقتصادی بدحالی کے سائے میں طالبان نے امریکہ سے پر زور اپیل کی کہ وہ ا قوام متحدہ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ا فغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثہ جات غیرمنجمد کردے۔ امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر غیر منجمد کرنے پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے حالیہ ریمارکس کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا مو¿قف اقوام کے حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے وقار کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔واضح ہو کہ غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد اگست میں طالبان کے بر سر اقتدار آنے کے بعد امریکی ارباب اقتدار نے افغانستان کے اربوں ڈالر منجمد کر دیے تھے۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے امریکہ سے کہا تھا کہ وہ پیشرفت کرے اور افغانستان کا فنڈ غیر منجمد کر کے اس کی زبوں حالی اور اقتصادی بدحالی دور کرے۔ انہوں نے ایک بار پھر افغانستان میں بڑھتی ہوئی غربت اور بھوک کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے عوام اور معیشت کو بچانے کے لیے پیسے کے استعمال کو روکنے والے قوانین اور شرائط معطل کر دی گئی ہیں اور ملک کے اثاثے جاری کیے جائیں۔ ،ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مسٹر گوٹیریز نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو امدادی امداد کی ضرورت ہے اور اگر عالمی برادری نے مربوط طریقے سے کام نہیں کیا تو غربت اور بھوک افغانوں کو اور زیادہ متاثر کرے گی ۔
انتونیو گوٹیریس نے کہا کہ اقوام متحدہ نے افغانستان کے لیے ،جہاں، خاندان کے لیے روٹی مہیا کرنے کے لیے بچوں کو موقع پر فروخت کیا جاتا ہے، انسانی امداد کا مطالبہ کیا ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا ہے کہ 2022 میں افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے 5 ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ افغان معیشت میں لیکویڈیٹی داخل کرنے کے لیے اقدامات کی کوشش کر رہا ہے تاکہ معیشت کی تباہی کو روکا جا سکے، جس سے غربت اور بھوک کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا، اور یہ کہ افغانستان کے مرکزی بینک کو کام جاری رکھنا چاہیے ۔
