'We’re not a racist family,' says Prince Williamتصویر سوشل میڈیا

لندن:(اے یو ایس) برطانوی شہزادے ولیم نے اپنے بھائی پرنس ہیری اور شہزادی میگھن کی طرف سے تعصبانہ رویہ کے الزامات پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہی خاندان نسل پرست نہیں ہے۔پرنس ولیم شاہی خاندان کے پہلے فرد ہیں جنہوں نے ان الزامات پر عوامی سطح پر تبصرہ کیا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران لگائے گئے ان الزامات نے شاہی خاندان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

ایسٹ لنڈن سکول کے دورے کے دوران جب ان سے اس مسئلہ پر سوالات کیے گئے تو پرنس ولیم نے، جو اپنی شریک حیات کیٹ مڈلٹن کے ہمراہ تھے، کہا کہ “ہم کوئی نسل پرست خاندان نہیں۔”ولیم، جن کے عمر 38 سال ہے، اپنے والد پرنس چارلز کے بعد، شاہی خاندان میں وراثت میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔ان کے چھوٹے بھائی پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے امریکی چینل کی میزبان اوپرا ونفری کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ الزام عائد کیا تھا کہ میگھن کو شاہی محل میں نسل پرستی اور سخت رویے کا سامنا رہا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ان الزامات کے بعد بکنگھم پیلس کو مسلسل تنقید کا سامنا ہے۔ شاہی خاندان نے اپنی وضاحت میں 61 الفاظ پر مشتمل ایک بیان جاری کیا جسے ناقدین نے ناکافی اور بہت تاخیر سے آنے والا جواب کہہ کر رد کر دیا ہے۔چھتیس سالہ پرنس ہیری اور انتالیس سالہ میگھن شاہی خاندان کے فرائض سے علیحدہ ہو کر کیلی فورنیا منتقل ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نجی زندگی میں دخل اندازی کرنے والے برطانوی میڈیا سے دور ایک نارمل زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔میگھن نے انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ شاہی خاندان کے ساتھ قیام کے دوران انہوں نے اپنے آپ کو اتنا تنہا اور دکھی محسوس کیا کہ انہیں خودکشی کے خیالات آنے لگے۔

انہوں نے اپنے شوہر پرنس ہیری کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ شاہی خاندان کو ان کے پیدا ہونے والے بیٹے کی جلد کی رنگت کے بارے میں بھی تشویش تھی۔انٹرویو کے نشر ہونے کے 36 گھنٹے بعد شاہی محل نے ملکہ الیزبتھ دوئم کی جانب سے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پورا شاہی خاندان یہ جان کر بہت اداس ہوا ہے کہ ہیری اور میگھن کے لیے پچھلے کچھ سال کتنے مشکل رہے۔بیان میں کہا گیا کہ نسل پرستی کا معاملہ خاص طور پر پریشان کن ہے۔ اگرچہ کچھ مسائل پر یادیں مختلف ہو سکتی ہیں، ان مسائل کو بڑی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور انہیں شاہی خاندان نجی طور پر حل کرے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *