واشنگٹن،(اے یو ایس )وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز امریکی حکام پر روس کی طرف سے عائد کی گئی انتقامی پابندیوں کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ماسکو نے نادانستہ طور پر جو بائیڈن کے مرحوم والد پر پابندیاں لگائی ہوں، جب اس نے امریکی صدر کے نام سے ”بیٹا“ کا خطاب ہٹا دیا تھا۔روس نے منگل کو کہا کہ اس نے بائیڈن، سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنر پر پابندیاں عاید کی ہیں۔اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی اور دیگر امریکی حکام روس کی پابندی کی فہرست میں شامل ہیں۔ساکی نے تبصرہ کیا کہ صدر بائیڈن کا بیٹا ہے اور اس لیے انہوں نے ان کے والد پر پابندیاں لگائی ہیں۔ ہم میں سے کوئی بھی روس کے سیاحتی دوروں کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے اور ہم میں سے کسی کے بھی ایسے بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں جن تک ہم رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔یہ اقدام، جو کہ یوکرین پر امریکا کی طرف سے روس کے حملے پر عائد کردہ پابندیوں کے جواب میں آیا بڑی حد تک علامتی نظر آتا ہے۔ کیونکہ روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ سرکاری تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ لوگوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی روابط قائم کیے جا سکیں۔
ساکی نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اگر ہمیں روس کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تو ہم ایسا کر سکیں گے۔واشنگٹن کی جانب سے روسی حکام پر عائد پابندیوں کے جواب میں منگل کو ماسکو نے روس میں داخلے پر13 امریکی شخصیات پر پابندی عائد کی۔روسی وزارت خارجہ کی طرف سے اعلان کردہ پابندیوں میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی شامل ہیں۔روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدام موجودہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے اپنائے گئے روس مخالف انتہا پسندانہ رجحان کا ناگزیر نتیجہ ہے۔یہ اعلان امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر ایک بیان شائع ہونے کے چند منٹ بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا نے منگل کو روس اور بیلاروس سے متعلق نئی پابندیاں عائد کی ہیں جن میں ایک روسی جج اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو شامل ہیں۔اس تناظر میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ محکمہ خارجہ روسی اور بیلاروسی حکام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر ویزا پابندیاں عائد کرتا ہے۔بلنکن نے اپنے ٹویٹر اکاو¿نٹ پرروس کی جانب سے گذشتہ ماہ کے آخر میں یوکرین میں شروع کیے گئے فوجی آپریشن کی واشنگٹن کی مذمت کی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک ذمہ داروں کا احتساب جاری رکھے گا۔
منگل کو روس نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور وزرائے دفاع اور خارجہ امور پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ماسکو نے کینیڈین وزیر اعظم ٹروڈو اور ان کے دو وزراءخارجہ امور اور دفاع کے وزراءپر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔روسی پابندیوں کی فہرست میں 300 سے زائد کینیڈین پارلیمنٹیرینز شامل ہیں جو بلیک لسٹ میں شامل ہوئے ہیں۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ کینیڈا کے رہ نماؤں اور ان سے جڑے لوگوں کے خلاف روسی پابندیاں روسیوں کے خلاف حملوں کے ایک بے مثال سلسلے کے جواب میں ہیں۔قبل ازیں روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نکولائی پیٹروشیف کے حوالے سے آرآئی اے نے کہا تھا کہ یوکرین میں امریکی مشیر کیف کو حیاتیاتی اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مدد کر رہے ہیں، جس سے جوہری جنگ کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔پیٹروشیف نے کہا کہ غیر ملکی مشیروں کی ایک بڑی تعداد جو یوکرین کی سرزمین پر آباد ہے روس کی سلامتی کے لیے ایک نئے خطرے کی نمائندگی کرتے ہیں تاہم انہوں نے اپنے دعوے کےلیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔9 مارچ کوامریکا نے روس کے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ واشنگٹن یوکرین میں حیاتیاتی جنگی تجربہ گاہیں چلا رہا ہے۔ امریکا نے ان الزامات کو “مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو یوکرین کے تنازعے میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔