White House to circulate Afghanistan memo defending U.S. withdrawal - Axios reportتصویر سوشل میڈیا

کابل:(اے یوایس ) امریکہ نے ایک بار پھرافغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ اگست 2021 میں امریکی انخلا کے بعد افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کی پہلی سالگرہ کے موقع پر وائٹ ہاو¿س نے کہا کہ وہ کانگریس میں ایک بل تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں صدر جو بائیڈن کے ایک سال قبل افغانستان سے فوجیں نکالنے کے فیصلے کا دفاع کیا گیا تھا۔ ایک امریکی نیوز پورٹل آکسیوس کے مطابق رپورٹ میں دستاویز کی کاپی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو واپس لانے کے بائیڈن کے فیصلے نے قومی سلامتی کو مضبوط کیا ہے۔یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ریپبلکن قانون سازوں نے خبردار کیا ہے کہ روس، چین اور ایران افغان سکیورٹی سروسز کے سابق ارکان کی ، جنہیں اس بات کا علم ہے کہ امریکی کارروائیاں کس طرح کی جاتی ہیں اور جو امریکی انخلا کے خاتمے کے بعد بھی ملک میں ہی رہے ، تربیت کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انخلا کے دوران انہیں ترجیح نہ دینے کی غلطی کی۔

امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن ارکان نے کابل پر طالبان کے قبضے کی پہلی برسی کے موقع پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ امریکی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران امریکی تربیت یافتہ افغان اسپیشل فورسز اور دیگر ایلیٹ یونٹس کے عناصر کے انخلا کو ترجیح دینے میں ناکام رہی اور 14 اگست سے کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے خطرے میں پڑنے والے غیر ملکیوں اور افغانوں کو نکالنے کے لیے ایک افراتفری کے ماحول میں کارروائی شروع کی۔ ہنگامی نوعیت کا یہ انخلا آپریشن30 اگست 2021 تک جاری رہا۔ریپبلکن رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان سابق فوجی اہلکاروں کو امریکا کے دشمنوں میں سے کسی ایک کے لیے بھرتی یا کام کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے جو کہ روس، چین یا ایران جیسے افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس امکان کو قومی سلامتی کا ایک بڑا خطرہ قرار دیا کیونکہ یہ افغان امریکی فوج اور انٹیلی جنس سروسز کی حکمت عملی اور طریقہ کار کو جانتے ہیں۔آپریشن کے دوران13امریکی فوجی مارے گئے اور سینکڑوں امریکی شہری اور دسیوں ہزار غیر محفوظ افغان انخلا ختم ہونے کے بعد ملک میں رہ گئے۔

بائیڈن انتظامیہ نے اس آپریشن کو ایک غیر معمولی کامیابی قرار دیا جس نے 124,000 سے زیادہ امریکیوں اور افغانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں مدد کی اور ایک لامتناہی جنگ کا خاتمہ کیا جس میں تقریباً 3,500 امریکی اور اتحادی فوجی اور لاکھوں افغان مارے گئے۔لیکن سینکڑوں امریکی تربیت یافتہ اسپیشل فورسز اور دیگر سابق سکیورٹی اہلکار اور ان کے اہل خانہ افغانستان میں موجود ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ طالبان نے سابق افغان اہلکاروں کو ہلاک اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے تاہم عسکریت پسند ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ طالبان نے 14 اگست 2021 کو افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ اس کے بعد دارالحکومت کابل بغیر کسی لڑائی کے مسلح گروپ کے ہاتھ میں چلا گیا تھا۔امریکا نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنے فوجی دستوں کو مستقل طور پر واپس بلانے کا عمل ختم کر دیا۔ فضائی انخلا کابل ہوائی اڈے سے دو ہفتے سے زائد عرصے تک جاری رہا، جس میں تحریک کے اقتدار پر کنٹرول اور سابق صدر اشرف غنی کے فرار ہونے کے واقعات پیش آئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *