بیجنگ: چین نے پیر کے روز کہا کہ کورونا وائرس وبا کی اصل کی تحقیقات کے لئے عالمی صحت تنظیم ( ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین کا گروپ جمعرات کو یہاں آئے گا۔ اس کے ساتھ ہی ماہرین کے دورے کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا۔ سرکاری نیوز چینل ‘سی جی ٹی این’نے چین کے قومی صحت کمیشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین 14 جنوری کو چین کے دورے کے دوران ووہان جا ئیں گے،جہاں دسمبر 2019 میں پہلی بار انفیکشن کے سب سے زیادہ معاملات درج ہوئے تھے۔
ووہان میں وائرس کے پیداہونے کی وسیع پیمانے پر شناخت پر سوال اٹھانے والے بیجنگ نے ماہرین کی ایک دس رکنی ٹیم کو جانے کی اجازت دینے میں تاخیر کی تھی۔ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کے دورے کی تصدیق کرتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ڑاو¿ لزان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ چین وائرس کی اصل اور اس کے پھیلا و¿کی راہ پتہ لگانے کے لئے دنیا بھر کے ماہرین کے مطالعے کی حمایت کرتا ہے۔ تاہم ، زاو¿ نے اس دورے کے بارے میں اور انہیں ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی ( ڈبلیو آئی وی)جانے کی اجازت ہوگی یا نہیں اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی۔
کورونا وائرس کو چینی وائرس کہنے والے امریکہ کے سبکدوش ہونے والے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے الزام لگایا ہے کہ یہ وائرس ڈبلیو آئی وی سے ہوا ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔حالانکہ ، ڈبلیو آئی وی نے ان الزامات کو سیاسی بتاتے ہوئے مسترد کردیا۔ اس سے قبل ، قومی صحت کمیشن (این ایچ سی)کے نائب چیف جینگ یشین نے 9 جنوری کو میڈیا کو بتایا تھا کہ ٹیم کی ووہان آمد کے وقت کے بارے میں ابھی غور کیا جارہا ہے۔ جینگ نے کہا کہ چین اور ڈبلیو ایچ او نے چار ویڈیو کانفرنسوں میں تحقیقات کے خصوصی بندو بست پر اتفاق کیا ہے۔ چین سے تعلق رکھنے والے ماہرین بھی تحقیقات کے لئے آنے والی ٹیم کے ساتھ ووہان جائیں گے۔ اس سے قبل ، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گبرئیس نے ماہرین کی ٹیم کو ضروری اجازت نہ دینے پر بیجنگ پر تنقید کی تھی۔ اس ماہر ٹیم کے 14 دن الگ رہنے کے امکانات بھی موجود ہیں۔