Who is Hope Hicks, Donald Trump's close aide?تصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن🙁 اے یوایس) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ میں کورونا وائرس کی تشخیص ا±س وقت ہوئی جب صدر ٹرمپ کی قریبی ساتھی اور مشیر ہوپ ہکس کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ہوپ ہکس کا نام زیادہ معروف نہیں ہے۔ 31 سالہ ہوپ سابقہ ماڈل ہے، جو میڈیا اور عوام کی نظروں سے بچ کر رہنا پسند کرتی ہیں۔ 2017 میں انتھونی سکارموچی کی برطرفی کے دس روز بعد ہوپ ہکس نے صدر ٹرمپ کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالا تھا۔صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کا سیاسی کیریئر ا±تار چڑھاؤکا شکار رہا ہے۔

ہوپ کو پہلے ایک عہدہ دیا گیا مگر جلد ہی انھوں نے اس سے استعفی دے دیا تاہم بعد میں وہ دوبارہ پہلے سے مختلف ایک پوزیشن پر واپس آ گئیں۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سیاست میں اتنا کم تجربہ رکھنے والی ہوپ کو امریکی حکومت میں ایک اہم ترین عہدہ کیسے ملا؟ہوپ ہکس نے تعلقات عامہ (پبلک ریلیشنز) میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا، جہاں ایوانکا ٹرمپ (صدر ٹرمپ کی بیٹی) کی ایک فیشن کمپنی ا±س کمپنی کی کلائنٹ تھی جس کے لیے ہوپ کام کرتی تھیں۔ہوپ مشہور فیشن کمپنی رالف لورین کے لیے ماڈلنگ کر چکی تھیں اور ’گاسپ گرل‘ کے سرورق پر بھی جلوہ افروز ہو چکی تھیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایوانکا ٹرمپ کی کمپنی کے ملبوسات زیب تن کر کے ماڈلنگ بھی کی تھی کیونکہ ماڈلنگ ان کی پرانی جاب کا حصہ تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی سب سے بڑی بیٹی ایوانکا کے ساتھ کام کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ ہوپ ہکس بالآخر امریکی صدر کی نگاہوں میں آ گئیں۔ 2014 میں صدر ٹرمپ نے ہوپ ہکس کو ذاتی طور پر اپنی ریئل سٹیٹ کمپنی کے شعبہ تعلقات عامہ کے لیے منتخب کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بعد میں ’جی کیو‘ کو بتایا کہ ان کا خیال تھا کہ ’ہوپ آو¿ٹ سٹینڈنگ تھیں۔‘ 2015 کے آغاز میں وہ سیاسی حلقوں میں پہلی مرتبہ اس وقت زیر بحث آئیں جب وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک ٹرپ پر گئیں، یہ ٹرپ بعد میں صدارتی الیکشن کی مہم کا پہلا حصہ ثابت ہوا۔ہوپ نے صدر ٹرمپ کی ا±ن کا ٹوئٹر اکاو¿نٹ چلانے میں بھی مدد کی۔ وہ ان باتوں کو نوٹ کر لیتیں جو ا±ن کے خیال میں صدر ٹرمپ کہنا چاہ رہے ہوتے اور پھر ٹرمپ آرگنائزیشن میں موجود ذمہ داران کو وہ صدر کے ذاتی اکاو¿نٹ سے یہ ٹویٹس پوسٹ کرنے کی احکامات جاری کرتیں۔جب صدارتی الیکشن کی مہم آگے بڑھی اور سنجیدہ ہوئی تو ہوپ کے پاس دو آپشن تھے: یا تو وہ ٹرمپ کی ک±ل وقتی پریس سیکریٹری بن جائیں یا واپس ا±سی کام پر چلی جائیں جو وہ پہلے کرتی تھیں یعنی ٹرمپ ریئل سٹیٹ کمپنی میں تعلقات عامہ کا کام۔

اس موقع پر ایک مرتبہ پھر صدر ٹرمپ نے ا±ن سے درخواست کی کہ وہ ا±ن کے ساتھ ا±ن کی سیاسی ٹیم میں شامل رہیں۔ ہوپ نے یہ درخواست قبول کر لی۔ہوپ ہکس بذات خود شاذونادر ہی انٹرویوز دیتی ہیں یہ اور بات ہے کہ صدر ٹرمپ کے ہر انٹرویو کے موقع پر وہ وہاں موجود ہوتی ہیں۔جب انھوں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی صدارتی مہم میں کل وقتی سیاسی کام کریں گی تو انھوں نے اپنا ذاتی ٹوئٹر اکاو¿نٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ جبکہ ان کا انسٹا اکاؤنٹ پرائیوٹ ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے سابق لیکروس (کھیل) کوچ نے ہوپ کے بارے میں ایک جملہ کہا تھا جو ا±ن (ہوپ) کی شخصیت کا خلاصہ اور احاطہ کرتا ہے۔’(ہوپ) اسسٹ (کسی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد کرنا) کرنے کو ترجیح دیتی تھیں۔

وہ ٹیم کا ایک اہم حصہ اور قابل حریف تھیں۔‘کامیاب صدارتی مہم کے بعد جب ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہو گئے تو انھوں نے اپنی سیاسی ٹیم میں ہوپ کے لیے ایک نیا عہدہ تخلیق کیا۔ اس عہدے کا نام ’وائٹ ہاو¿س ڈائریکٹر آف سٹریٹیجک کمیونیکیشنز‘ تھا۔صدر ٹرمپ کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہوپ کا طریقہ کار ہمیشہ یہ رہا کہ انھوں نے کبھی صدر کی شخصیت کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ بہتر انداز میں انھیں وہ کام کرنے کے قابل بنایا جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔پولیٹیکو کی ایک رپورٹ کے مطابق ہوپ ہکس ان مٹھی بھر شخصیات میں شامل ہیں جو ٹرمپ خاندان کے انتہائی اندرونی معاملات سے واقف ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ایوانیکا ٹرمپ اور صدر ٹرمپ کے داماد جیریڈ کشنر کے ساتھ خصوصی مذہبی مواقع پر بھی موجود ہوتی ہیں۔

مئی 2017 میں وہ صدر ٹرمپ کے ہمراہ ان چند افراد میں شامل تھیں جنھیں پوپ کے ساتھ ملاقات کرنی تھی۔فروری 2018 میں کانگریس کے سامنے ہوپ نے اس بات کا اقرار کیا کہ انھوں نے متعدد مواقع پر صدر ٹرمپ کے جانب سے ’سفید جھوٹ‘ بولے۔ کانگریس کے سامنے اس اقرار کے ایک روز بعد انھوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔اس کے بعد تھوڑے عرصے کے لیے انھوں نے فاکس نیوز کے لیے کام کیا تاہم سنہ 2020 کے آغاز پر وہ دوبارہ صدارتی ٹیم کا حصہ بن گئیں۔بی بی سی کے نمائندہ وائٹ ہاو¿س کے مطابق اس (واپسی) کی وجہ سادہ سی ہے ’وہ اس بارے میں بہت کم کچھ کہتی تھیں، لیکن بظاہر لگتا ہے کہ انھیں صدر کے راز معلوم ہیں۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *