واشنگٹن:(اے یو ایس ) امریکی صدر روزویلٹ فرینکلین کی چوتھی مدت صدارت میں انہیں اپنے زندگی کا ایک مشکل ترین فیصلہ کرنا پڑا تھا۔ ہوا یوں کہ 7 دسمبر 1941کو جاپانی بحریہ نے ہوائی میں امریکا کے پرل ہاربر فوجی اڈے کو اچانک اور بڑے حملے کا نشانہ بنایا۔
اس کے نتیجے میں دو ہزار سے زیادہ امریکی مارے گئے۔ اس کے چند گھنٹوں بعد جاپان نے فلپائن پر حملہ کر دیا۔ فلپائن اس وقت 1898 میں امریکا اور ہسپانیہ کے درمیان دستخط کیے جانے والے پیرس سمجھوتے کی بنیاد پر امریکی سامراج کے زیر انتظام کالونی تھا۔اس کے اگلے روز امریکی صدر نے کانگریس کی موافقت سے جاپان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔
اس طرح امریکا سرکاری طور پر دوسری عالمی جنگ میں داخل ہو گیا۔ جنگ میں فرانس، برطانیہ اور سوویت یونین پہلے ہی داخل ہو چکے تھے۔دوسری عالمی جنگ کے دوران ہی نومبر 1944 میں امریکا چالیس ویں صدارتی انتخابات ہوئے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے روزیلٹ نے چوتھی مرتبہ کامیابی حاصل کر لی۔ امریکا کو عالمی جنگ میں داخل ہوئے چوتھا سال شروع ہو چکا تھا۔
ان حالات کے پیش نظر روزویلٹ نے 20 جنوری 1945کو صدر کا حلف اٹھانے کے دن ایک سادہ سی تقریب کو ترجیح دی۔ اس اقدام کا مقصد اخراجات میں کمی اور جنگ کا شکار ہونے والے امریکیوں کے لیے احترام کا اظہار تھا۔ اگرچہ کانگریس نے اس تقریب کے لیے 25 ہزار ڈالر کی منظوری دی تھی تاہم صدر روزویلٹ نے اس کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے اس بات کا ارادہ کیا کہ تقریب پر ہونے والے اخراجات دو ہزار ڈالر سے تجاوز نہیں کریں گے۔آخرکار 20 جنوری 1945کو روزویلٹ نے نہایت سادہ سی تقریب میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ تقریب میں چند ہزار افراد شریک ہوئے جب کہ اس کے برعکس 1933 میں روزویلٹ کی پہلی مدت صدارت میں حلف اٹھانے کی تقریب میں تقریبا 1.5 لاکھ افراد موجود تھے۔ چوتھی بار حلف اٹھانے کی تقریب میں روزویلٹ پر تھکن اور بیماری کی علامات واضح طور پر نظر آ رہی تھیں۔
اس کی وجہ روزویلٹ کی صحت کو درپیش متعدد مسائل اور امراض تھے۔ اس روز روزویلٹ نے جو خطاب کیا وہ امریکا کی تاریخ میں صدر کے حلف اٹھانے کی تقریب میں ہونے والا دوسرا مختصر ترین خطاب تھا جو 15منٹ پر محیط تھا۔ یہ خطاب 558 الفاظ پر مشتمل تھا۔
یاد رہے کہ 1793 میں امریکی صدر جارج واشنگٹن کے خطاب میں صرف 135 الفاظ تھے۔صدر کا حلف اٹھانے کے صرف 82 روز بعد 12 اپریل 1945 کو روزویلٹ 63 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اس کے بعد ان کے نائب ہیری ٹرومین نے صدارت کا منصب سنبھالا۔