Will be forced to launch another protest if government does not fulfill demands: Samyukta Kisan Morchaتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی(اے یو ایس ) سنیکت کسان مورچہ نے پیر کے روز دہلی کے رام لیلا میدان میں مہاپنچایت کی۔ ایم ایس پی (منیمم سپورٹ پرائس) کے مطالبہ کو لے کر کسان ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ 20 دن بعد دہلی میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ کسان لیڈران نے کہا کہ بغیر تحریک چلائے حکومت ایم ایس پی نہیں دے گی، اس لیے کسانوں کو بڑا قدم اٹھانا ہی پڑے گا۔

واضح رہے کہ کسانوں کی مہاپنچایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے دہلی پولیس نے رام لیلا میدان میں 2000 سے زیادہ سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا تھا۔ رام لیلا میدان میں جاری مہاپنچایت سے پہلے کسانوں کا نمائندہ وفد وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کے لیے کرشی بھون پہنچا۔ اس میں درشن پال، جوگندر سنگھ اگراہاں، یدھویر سنگھ سمیت دوسرے لیڈران بھی شامل تھے۔

مرکزی وزیر زراعت کے ساتھ کسانوں کی میٹنگ میں 5 اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا جو اس طرح ہیں:1. ایم ایس پی گارنٹی قانون،2. مارے گئے کسانوں کے کنبوں کو دیا جانے والا باقی معاوضہ،3. کسان تحریک کے دوران کسانوں پر درج مقدمات واپس لیا جانا،4. اجئے مشرا ٹینی کو ہٹایا جائے،5. بجلی ترمیمی بل،یہ بھی پڑھیں : لو جہاد، لینڈ جہاد اور معاشی بائیکاٹ! مہاراشٹر میں مسلم منافرت کا عروج، 4 ماہ میں ہندو تنظیموں نے کیں 50 ریلیاں،اس میٹنگ کے بعد کسان لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے کہا کہ یہ حکومت تحریک کے بغیر ہمیں ایم ایس پی نہیں دے گی۔ اگر ہماری بات نہیں مانی گئی تو آنے والے 21-20 دنوں میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

دوسری طرف کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم نے ایم ایس پی کمیٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ”ا?پسی اتفاق سے مسئلہ کو سلجھانا چاہیے۔ سنیوکت کسان مورچہ ملک بھر میں پنچایتوں کا انعقاد کرتا ہے۔ ہم نے کبھی ایم ایس پی پر کمیٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ ہم نے ایم ایس پی گارنٹی قانون کا مطالبہ کیا ہے۔ انھیں پارلیمنٹ میں بل پیش کرنا چاہیے اور اسے پاس کرنا چاہیے۔“

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *