نئی دہلی: ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ایسے کوئی اشارے نہیں مل رہے جن سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ کیا برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے استعفے کی روشنی میں برطانیہ کے حالیہ سیاسی حالات ہند برطانیہ کے درمیان اقتصادی تعلقات مستحکم کرنے کے لیے کیے جانے والے آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) پر دو طرفہ مذاکرات پر اثر انداز ہوں گے۔اس عہدیدار نے مزید بتایا کہ چونکہ ابھی بھی کنزرویٹیو پارٹی ہی حکومت میں ہے اس لیے ہمیں فوری طور پر کوئی مسئلہ نظر نہٰنآرہا اور نہ ہی ہم نے ایسی کوئی بات سنی ہے جس سے یہ اشارے ملتے ہون کہ جانسن کا استعفیٰ ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان مضبوط رشتوں پر کوئی اثر ڈالے گا۔
واضح ہو کہ حکومت کے در و دیوار لرزا دینے والے متعدد اسکینڈلوں کی روشنی میں ان کی کابینہ کے اند ربغاوت ، کئی وزیروں بشمول دو نائب وزرا خارجہ کے استعفوں اور کئی اتحادیوں کے انحراف کے باعث بورس جانسن کو 7جولائی کو مستعفی ہونے پر مجبور ہونا پڑا جس سے ان کی جگہ کوئی نیا ٹوری قائد منتخب کرنا ناگزیر ہو گیاتھا۔ جنوری میں ہندوستان اور برطانیہ دونوں نے دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے مقصد سے ایک آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات شروع کیے تھے۔اس معاہدے کی رو سے سرمایہ کاری اور اشیا ضروریہ کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے بندشوں میں نرمی کرنے کے مقصد سے دونوں ممالک کے درمیان کئی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی میں زبردست کمی کر دینے بالکل ہٹا دینے پر متفق ہونا ہے۔
اپریل میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے برطانوی ہم منصب جانسن نے اس سال دیواالی تک ایف ٹی اے مذاکرات مکمل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دیوالی اس سال 24اکتوبر کو ہے۔ برطانیہ ہندوستان میں ایک کلیدی سرمایہ کار ہے۔ ہندوستان میں 2021-22کے دوران 1.64بلین ڈالر کی راست سرمایہ کاری ہوئی تھی اور اپریل 2000 سے مارچ2022 کے درمیان 32بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔