نئی دہلی: مرکزی حکومت کے وضع کردہ تینوں زرعی قوانین میں ترمیم کرنے کی حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائے جانے کے باوجود کسان اب بھی دہلی کی سرحدوں پر خیمہ زن ہیں۔ کسان ان قوانین کی واپسی سے کم پر کچھ ماننے تیار نہیں اور وہ اپنے اس مطالبہ پر اٹل ہیں۔
اس کسان تحریک کو مزید تقویت بخشتے ہوئے کسانوں کی حمایت میں مختلف ریاستوں میں مہا پنچایتیں منعقد کی جارہی ہیں۔
ایسی ہی ایک کسان مہا پنچایت منگل کے روز ہریانہ کے پیہواوا میں منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت کو زبردست ہدف تنقید بناتے ہوئے انتباہ دیا کہ یہ کسان تحریک جاری رہے گی اوراسے اسپرنگ سمجھا جائے جسے جتنا دبایا جائے گا وہ اتنا ہی اچھلے گی اور تسلسل سے بڑھتے ہو ئے عنقریب پورے ملک میں پھیل جائے گی۔
اور اب جو ٹریکٹر ریلی نکلے گی وہ 4 لاکھ کی نہیں بلکہ 40 لاکھ ٹریکٹروں پر مشتمل ہو گی۔ اس سے قبل وہ کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) نظام کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے تیقن کو ٹھکرا چکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ حکومت بھروسہ پر نہیں قانون و آئین کے مطابق چلتی ہیں۔وزیر اعظم نے کاشتکاروں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ منڈیوں کو جدید ترین کیا جائے گا۔