کراچی:(اے یوایس )خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں دہشت گردی کے ایک حالیہ واقعے میں چینی انجینئروں کی ہلاکت میں ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) نامی شدت پسند گروہ کے ملوث ہونے کے خدشات کے بعد چین کی حکومت افغان طالبان پر زور ڈال رہی ہے کہ وہ افغانستان میں ای ٹی آئی ایم کے خلاف کارروائی کریں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے آغاز کے بعد افغانستان میں طالبان کی شمال کے علاقوں میں پیش قدمی میں ای ٹی آئی ایم اور القاعدہ سے وابستہ دیگر تنظیموں نے اہم کردار ادا کیا ہے جن کے خلاف چین کے دباؤ پر کارروائی افغان طالبان کے لیے مشکل ہو گی۔رواں ماہ 14 جولائی کو ضلع اپر کوہستان کے علاقے داسو میں چین کے انجینئرز کو لے جانے والی بس میں دھماکے سے نو انجینئرز سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان نے پہلے اس واقعے کو حادثہ قرار دیا تھا جب کہ چین نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیتے ہوئے پاکستان سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب افغانستان میں امریکی و اتحادی افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال میں اسلام آباد اور بیجنگ بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں کئی ارب ڈالرز مالیت کی حامل چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے وابستہ سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں۔اب تک داسو میں ہونے والے دہشت گردی کے اس واقعے کی ذمہ داری کسی بھی گروہ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔ البتہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے کے اسلام آباد میں موجود اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ داسو حملے کی تحقیقات کرنے والی چینی ٹیم کو پاکستان آنے کے بعد یہ شواہد ملے تھے کہ ای ٹی آئی ایم نے یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی مدد سے کیا تھا۔
نام نہ شائع کرنے کی شرط پر وائس آ ف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے سرکاری افسر کا کہنا تھا کہ ای ٹی آئی ایم اور ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں جنہیں افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے اور اسی حوالے سے چین نے حال ہی میں پاکستان کی حکومت اور افغان طالبان کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔داسو میں چین انجینئروں کی ہلاکت کے اس واقعے کے بعد پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایک وفد نے چین کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے چین وزیرِ خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی۔چین کی حکومت سے منسلک اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ میں 25 جولائی کو شائع ایک رپورٹ میں پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور ای ٹی آئی ایم جیسے شدت پسند گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا اعادہ کیا ہے۔
پاکستان کے وفد کے دورے کے فوراً بعد دوحہ میں قائم افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے طالبان کے رہنما ملا برادر کی سربراہی میں چین کے وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں چین کی حکومت نے افغان طالبان پر زور دیا کہ وہ ای ٹی آئی ایم، ٹی ٹی پی اور دیگر تمام دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مکمل طور پر ختم کریں جن سے دونوں ممالک اور خطے کو براہِ راست خطرات لاحق ہیں۔