With Iran in mind, new Israeli leaders cozy up to Putinتصویر سوشل میڈیا

رملہ :تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ : وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کی سربراہی میں نئی اسرائیلی حکومت ایران کے روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات کا مقابلہ کرنے کے لیے روس کے ساتھ قریبی تعلقات بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔

کم ازکم ایک مشاہد کا خیال ہے کہایران کو روس کی حمایت شام میں ایرانی اہداف کے خلاف اسرائیلی سلامتی دستوں کی کارروائیوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ 3 جنوری کو اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ فون پر گفتگو کے بعد اپنے کابینہ کے ساتھیوں سے کہا کہ وہ روس یوکرین جنگ پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں جس سے یہ مطلب نکلتا ہے کہ حکومت نہ صرف جنگ کے بارے میں کم بات کرے گی بلکہ یوکرین میں روس کی جارحیت کی مذمت کرنے سے بھی گریز کرے گی جبکہ یہ سابق وزیر اعظم یائر لاپڈ کے اختیار کردہ موقف سے ہٹ کر ہے۔

بحر اوقیانوس کونسل کے ایک سینئر نان ریذیڈنٹ فیلو اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے سابق رکن کیسنیا سویٹلووا نے عرب نیوز کو بتایا کہ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ نتن یاہو اور روسی صدر ولادمیر پوتین کے درمیان تعلقات لیپڈ اور سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے پوتین سے تعلقات کے مقابلہ کہیں زیادہ ہیں۔تن یاہو کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ یوکرین کی جانب سے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں قراردادوں کی مخالفت کرنے میں ناکامی پر صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ناخوش ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *