کابل:(اے یوایس) عالمی بینک کے عہدیداروں نے خیال ظاہر کیا ہے اس امر کاکوئی امکان نہیں ہے کہ عالمی بینک افغانستان میں محکمہ صحت کی زبوں حالی اور تباہی کے پیش نظر براہ راست امداد بحال کردے گا ۔ کیونکہ ڈاکٹروں نے انتباہ دیا ہے کہ ناخواندہ طالبان حکام خواتین عملہ کا صفایہ کرنے جیسے معاملات پر توجہ دے کر اسپتالوں کے حالات اور بھی خراب کر رہے ہیں۔
عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے کہا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد اگست کے اواخر میں معطل کی گئی مالی امداد کو دوبارہ شروع کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔عالمی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تباہ حال معیشت میں کام کرنے کا تصور نہیں کرسکتے۔
اس کے علاوہ طالبان کو افغانستان کے 9 ارب ڈالرز کے ذخائر کی رسائی بھی روک دی گئی ہے۔واضح رہے کہ 2002 کے بعد عالمی بینک کے افغانستان میں 5.3 ارب ڈالرز کے کئی ترقیاتی منصوبے چل رہے تھے۔ یاد رہے کہ عالمی بینک نے طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی امداد روک دی تھی جبکہ آئی ایم ایف بھی افغانستان کی امداد معطل کرچکا ہے۔