مرزاعبدالقیوم ندوی، اورنگ آباد(مہاراشٹر)
ہوا اورپانی انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ کائنات کے وجود وبقا کے لیے خالق کائنات کی پیدا کردہ نعمتوں میں سے عظیم نعمتیں ہیں۔ انسان کی تخلیق سے لے کر کائنات کے تخلیق تک سبھی چیزوں میں پانی اورہوا کی جلوہ گری نظر آتی ہے۔اس کرئہ ارضی پر جتنے بھی جاندار ہیں ان سب کے زندگی کی بقا پانی پرہی منحصر ہے۔زمین جب مردہ ہوجاتی ہے تو آسمان سے آب ِحیات بن کر بارش اس سے ہم آغوش ہوجاتی ہے اور اسی طرح اس کے لیے زندگی کا سامان مہیا کرتی ہے۔ آج پوری دنیا پانی کی قلت اور بڑھتی ہوئی حرارت سے پریشان ہے۔ کئی ممالک پانی کی صیانت و حفاظت کے لیے نئی نئی تکنیک کو اپنارہے ہیں۔بلکہ اب یہ بھی کہاجانے لگا ہے کہ آئندہ صدیوں میں جو جنگیں ہوں گی وہ پانی پر ہوں گی۔موجودہ صورتحال میں امت مسلمہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ پانی کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر دنیا کے سامنے ایک مثالی نمونہ پیش کریں۔اس وقت دنیا میں کسی قوم کو پانی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تو وہ امت مسلمہ ہے ، ”نماز “ جیسی اہم عبادت کو بغیر پانی کے ادا نہیں کیاجاسکتا ہے (تیمم کو چھوڑکر )ا ور بغیر پانی کے پاکی حاصل نہیں کی جاسکتی۔دن میں اسے پانچ مرتبہ وضو کرنا ہے۔ناپاکی کی حالات میں غسل کرنا ہے۔طہارت و صفائی کے لیے اس کو پانی ہی کی ضرورت ہے۔قر آن کریم اور پیغمبر کے اسلام کے بے شمار فرموادات و ارشادات کے ہوتے ہوئے بھی ،امت مسلمہ آج جس طرح سے پانی کو ضائع کررہی ہے شاید ہی دنیا کی کوئی قوم کرتی ہو۔یہ امت پانی کی حفاظت اور بقا کے لئے کوشش کرتے ہوئے نظر نہیں آتی ،اسے دنیامیں کیاچل ر ہا ہے،انسانی زندگی کو کن کن حالات کا سامنا ہے اس سے کچھ لینا دینانہیں ہے ۔بس ایک ہی بات ان کے ذہن و دماغ میں بیٹھ گئی ہے کہ اللہ نے رزق کا ذمہ لیاہے۔”بس اللہ ہی دے گا“۔آپ نے فقیروں کو محلے محلے آوازلگاتے ہوئے سنا ہوگا کہ وہ ساری دعائیں دوسروں کو دیتا ہے خود کے لیے کچھ نہیں مانگتا۔مسلمان بھی ساری ذمہ داری دوسروں پرڈال دیتے ہیں،خود کچھ کریں گے یہ ممکن نہیں۔ آج ملک کے بڑے بڑے شہروں میں ماحولیاتی آلودگی ، آبی آلودگی اورشجرکاری کے عنوانات سے جو مہم چلائی جاتی ہیںان امت مسلمہ کا حصہ کتنا ہوتا ہے۔یا مسلمانوں کی ملی ،سماجی ،دینی وفلاحی تنظیمیں کیا کرداراداکرتی ہے؟۔ جب اسلام اور اس کے ماننے والے انسا نیت کے لیے ابر رحمت بن کر آئے ہیں تو کیا عملی زندگی میں وہ اپنا کردار اداکررہے ہیں۔ آج مسلم محلوں کاجائزہ لیجئے ،صفائی کو ہی دیکھ لیجئے کہ مسلم محلے کتنے صاف ستھرے ہیں۔جبکہ انہیں بچپن ہی سے پولیو ڈوز کی طرح یہ بتایا جارہا ہے کہ ”پاکی نصف ایمان ہے‘صاف ستھرا رہو کیونکہ اسلام پاک صاف مذہب ہے“اللہ تعالی کی ذات بابرکت پاک ہے اور وہ پاکی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔مسلمانوں نے دین آج صرف اس کو ہی سمجھ لیا ہے کہ پانچ وقت کی نمازاداکی جائے،رمضان میں روزہ رکھا جائے ،زکوٰةاداکی جائے ،مال آجائے تو حج بھی کرلیاجائے۔اللہ کے بندوں اسلام کا صرف اتنا ہی تقاضہ نہیں ہے۔ہمارے پاس مسلکوں،جماعتوں ،تنظیموں کے نام پر تو خوب مسلمانوں کو جگایاجاتاہے۔مسلک کی تبلیغ کے لیے تو خوب ابھارا جاتاہے۔مگر انسانی زندگی سے وابستہ مسائل کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ا?ئیے ہم کچھ باتیں پانی کی اہمیت وافادیت پر قرا?ن اور حدیث کی روشنی میں پیش کرتے ہیں،امید کرتے ہیںکہ اللہ تعالی ہم سب کو عمل کی توفیق دے۔
قرا?ن اور پانی:کائنات کی یہ رنگارنگی، نہریں و ا?بشار،جھرنے و تالاب،ندیاں وسمندر ،ہر بھرے باغات وچمنستان ،سنبلستان ،گلستان ،مرغزار،نباتات وجمادات ،کی وجود وبقاکا انحصار پانی پر ہی
ہے۔قرا?ن کریم میں خالق کائنات کا ارشاد ہے کہ ”ہم نے ہرجاندار کی تخلیق پانی سے کی “(الانبیاء)دوسری جگہہ ارشاد ہے”وہ اللہ ہی نے جس نے ہرچلنے والے جاندارکو(بری ہوبحری) پانی سے پیدا فرمایا۔ (النور )قرآن کریم میں تقریباََ 58مرتبہ پانی کا تذکرہ آیا ہے۔جہاں پانی کو انسان کی پیاس بجھانے کا ذریعہ بتایا ہے(الواقعہ )وہی دوسری طرف اس کی تطہیرکا سامان بھی ہے(الانفال )جہاں یہ کھیتوں ،پھولوں، پھلوں کی شادابی سیرابی کا ذریعہ ہے تو دوسری طرف چوپا یوں کو بھی سیراب کرتا ہے۔ پانی سے انسان دیرپا استفادہ کرسکے، زمین کے اندر جذب کرنے کی صلاحیت پیداکردی گئی ہے(المومنون) آسمان سے بارش کا انتظام کیا(نباء)اور زمین کی تہو ں میں پانی جیسی لازوال دولت رکھ دی گئی ،پھرفرمایا گیا کہ ”تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلا و¿ گے (ا لرحمن)۔زمین سے جو کونپلیں نکلتی ہیں اور پھرآہستہ آہستہ سایہ دار درختوں کی شکل اور لہلاتے ہوئے سرسبز پودوں کھلتے ہوئے پھولوں کے سانچے میں ڈھل جاتی ہیں (لقمان ) اللہ تبارک تعالی ارشاد فرماتے ہیںکہ”زمین جب مردہ ہوجاتی ہے تو آسمان سے آب حیات بن کر بارش اس کے لیے زندگی کا سامان پیداکرتی ہے ،مردہ کو دوبارہ زندہ کرتی ہے۔(النحل )۔اگر پانی نہ ہوتا تو انسانی زندگی وجود خطرہ میں پڑجاتاہے۔ آج بھی ہزاروں لوگ صرف پانی وقحط کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔قرآن میں پانی کو مختلف ناموں سے پکار ا گیا ہے۔جیسے ”ماءطہورا“’ماء مبارکہ“ماء فراتا‘قر آن میں ان ناموں کی وجہ سے بھی اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ چو ں کہ مادہ تخلیق میں بھی پانی کا ایک جزو موجود ہوتا ہے اسی لیے قر آن نے انسانی نطفہ کو ”ماء دافق“ اچھلتا ہوا پانی۔(الطارق )
احادیث اور پانی :احایث مبارکہ ،اقوال صحابہ وتابعین ،برزگان دین و ائمہ مجتہدین کے یہاں پانی کے استعمال اور احتیاط کے بار ے میںاقوال پا
ئے جاتے ہیںاسی طرح جو تدبیریں و طریقہ پایا جاتا ہے ،اس سے پانی کی اہمیت و ضرو رت پرروشنی پڑتی ہے۔ آج پوری دنیا میں پانی کی سب سے زیادہ ضرو رت مسلمانوں کو ہی ہے،کیونکہ ان کے دین کا اہم رکن نماز پانی کے بغیرممکن نہیں ہے( تیمم)و ضو وغسل ،طہارت و پاکیزگی کا دارو مدار صرف پانی ہی پر ہے۔ آپ سے دریافت کیا گیا کہ ایسی کون سی شئے ہے کہ جس سے انسانوں کومنع نہیں کیاجاسکتا ؟ تو ا?پ نے فرمایا ”وہ چیز پانی ہے“(بخاری ) ایک مرتبہ ارشاد
فرمایاکہ ”تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کے لیے عام ہے پانی ،گھاس،آگ۔(ابوداو¿د)۔پانی کو خراب وناپاک کرنے کے بارے میں آپنے سختی سے منع فرمایا ہے”تم سے کوئی شخص بہتے ہوئے پانی میں پیشاب وپاخانہ نہ کریں۔ابودا و¿دد ہی کی دوسری روایت میں ہے کہ”ضرورت سے زیادہ پانی فروخت مت کرو(ابوداو¿د)۔ آپ خود پانی کا استعمال نہایت ہی کفایت شعاری سے کیاکرتے تھے۔ آپ غسل ایک صاع پانی سے کرتے اور اس کے چوتھائی یعنی ایک مد سے وضو فرماتے۔لیٹر کے حسا ب سے ایک صاع چار لیٹر ایک سو ستائیس ملی لیٹر اور تیس ملی لیٹر ہوتا ہے، مد ایک لیٹر ،اکتیس ملی لیٹر آٹھ سو پچیس میکرو ملی لیٹر ہوتا ہے۔مسلمان عشق رسول کا دم بھرتے ہیں ،رسول اللہ نام پر مارنے او ر مرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ان کے لیے آپ کا یہ عمل نہ صرف چشم کشا ہے بلکہ زندگی میں اس کو برتنے کی ضرو رت ہے۔نبی کریم ایک مرتبہ نہر کے کنارے وضوو فرمارہے ہیں ، آپ برتن میں الگ پانی لیتے ہیں اس سے وضو کرتے ہیں اور جو پانی بچ جاتا ہے اس کو دوبارہ نہر میں ںڈال دیتے ہیں۔(مجمع الزوائد)۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ پودوں اور جانوروں کی وجہ سے اللہ بارش نازل فرماتے ہیں ،چوں کہ جہاں درخت اور جنگلات ہوتے ہیں،وہیں پالتواور جنگلی ،چرند پرند،اور رینگنے والے جانوروں کی بہتات ہوتی ہے۔
قرا?ن اورحدیث کی روشنی میں ہمارے علماءام نے پانی کے موجودہ عالمی مسئلہ کے تناظرمیں جو احکامات و مسائل بیان کیے ہیں اگر اس پرعمل کیاجائے تو ا نسان غیر ضروری ہی نہیں بلکہ شدید ضر ورت کے وقت بھی پانی کا استعمال کم کرنے لگ جائے گا۔اسلامک فقہ اکیڈمی نے پانی کے موجودہ عالمی مسئلہ کے پیش نظر 05تا 07مارچ 2011کو رامپور میں ایک بین الاقوامی کانفرنس ”آبی وسائل اور اس کے شرعی احکام وضوابط “کے موضوع پرکانفرنس منعقد کی تھی۔جس میں متفقہ طورپر تما م مکتب فکر اور مسلک کے لوگوں نے پانی کے بے جااسراف پر حرام کا فتوی دیا ہے۔جیسے اکیڈمی کا یہ فیصلہ کہ”موقوفہ پانی میں اسراف کرنا حرام ہوگا اور اگر مملوکہ ومباح پانی ہے تو اس میں مکروہ ہوگا“۔اس کانفرنس سے پانی سے متعلق بہت سارے فیصلہ لیے گئے تھے جن ایک یہ بھی ہے کہ ”سبیلوں میں پانی ہوتا ہے اس کا استعمال اگرپینے کے علاوہ کیاگیاتو وہ حرام ہوگا۔
اللہ نے انسانوں کے لیے پانی کا انتظام مختلف طریقوں سے کر رکھا ہے۔دنیا بھر کا استعمال شدہ گندہ اور آلودہ پانی دریاو¿ں ،نہروں اور ندیوں کے ذریعہ اپنی تمام غلاظتوں کے ساتھ سمندر تک پہنچتا ہے ،سمندر کا نمکین پانی اس آلودگی کو جذب کرلیتا ہے،اگر سمندر کے کھار پانی میں آلودگی کو جذب کرنے کی صلاحیت نہ ہوتی تو انسانوں کے لیے اس کرہ ارض پر جینا مشکل ہوجاتا۔سمندر کے اندر جوگندھک کی چادر پھیلی ہوئی ہے وہ پانی کو گھلاتی ہے دوسری طرف سورج بدن کو بھون، بھون کر سمندرکی اوپری سطح کو گرم کرتا ہے۔یہاں تک کہ سمندر سے بھانپ اٹھتی اور ہوائیں اسے اپنے دوش پر لیے پھرتی ہیں اورایک ایسے مقام پر لے جاتی ہیںکہ اسی بھانپ و بخارات میں کثافت پیداہوتی ہے اور یہی بخارات ابر رحمت بن کر انسانوں کوسیراب کرتے ہیں۔
پانی کے لیے چند احتیاطی تدبیریں :گھروں میں پانی کا غیر ضروری استعمال کم کریں۔نلوں کے بجائے برتنوں میں پانی لے کر استعمال کریں۔مسجدوں میں جو نل ہیں ان کا پریشر کم کیاجائے۔ علماءکرام مسجدوں میں جمعہ کے خطبات میں پانی کی اہمیت وافادیت اور اس کے غیر ضروری استعمال سے ہونے والے نقصانات کو قر آن و حدیث اور موجودہ مسائل کے روشنی میں سمجھائیں۔حکومت پانی ضائع کرنے والوں کے خلاف جرمانہ عائد کریں۔کارپوریٹر حضرات صرف پانی نہ آنے ہی پر چیخپکار نہ کریں بلکہ پانی آنے کے بعد ذرا محلوں میں بھی چکر لگائیں۔اسکول وکالج،مدرسہ ومکتب کے طلباءکے ذریعہ مہم چلائی جاسکتی ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ گھر گھرجاکرپانی بچاو¿ زندگی بچاو¿کی مہم چلائی جائے۔صفائی وستھرائی ،کی طرف لوگوں کو متوجہ کیاجائے۔جس سے جو بھی بن پڑتا ہے پانی کے بچاو¿ کے لیے طریقہ اختیار کریں۔
ای میل:mirza.abdul11@gmail.com