نئی دہلی: پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمیشن واقع پاکستان کی قیادت کے لیے ایک سینیئر سفارت کار کے تقرر کو تسلیم نہ کرنے کے اپنے فیصلہ کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے ایک بیان جاری کیا جس میں ہندوستان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ تعلقات میں کمی کرنے کے اثر کو چالاکی سے ٹالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس سے قبل ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ شائع کی تھی کہ پاکستان نے 1995کے بیچ کے آئی ایف ایس افسر جینت کھوبرا گڑے کا تقرر یہ عذر پیش کر کے روک دیا تھا کہ وہ اتنے سینیئر نہیں ہیںکہ ایسے وقت میں جب دو طرفہ تعلقات میں کمی آگئی ہے وہ ہندوستانی مشن کی قیادت کر سکیں۔
لیکن حکومت سمجھتی ہے کہ ایسے وقت میں جب پاکستان کشمیر معاملہ پر دنیا بھر میں ہندوستان کے خلاف اول فول بک رہا ہے ،یہ نمایاں سبب ہے۔درحقیقت کھوبر اگڑے کے حوالے سے اپنے بیان پر پاکستان نے جموں و کشمیر کا معاملہ یہ کہتے ہوئے اٹھایا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات لاینحل طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی موجودہ قرار دادوں کی روشنی میں جموں و کشمیر تنازعہ کے تصفیہ سے وابستہ ہیں۔
پاکستان نے کہا کہ اس نے ہندوستان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ سفارتی تعلقات میں کمی لانے کے پاکستان کے فیصلہ کے پیش نظر ایک سینیئر افسر کا تقرر کرے۔ واضھ ہو کہ گذشتہ سال جموں و کشیر ریاست کو مرکز کا زیر انتظام علاقہ بنانے کے حکومت ہند کے فیصلہ کے بعد احتجاج میں پاکستان نے اپنا ہائی کمشنر نئی دہی سے واپس بلا لیا تھا ۔
ہندوستان نے اس سال جون میں اپنے سفارتی عملہ میں تخفیف کر کے نصف کرکے دو طرفہ تعلقات میں اور کمی واقع کر دی تھی۔ہندوستان نے کہا تھاکہ پاکستانی عہدیداران جاسوسی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
پاکستان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ساو¿تھ ایشیا میں پائدار امن و استحکام کے لیے جموں و کشمیر تنازعہ کا ایک مستقل حل بہت ضروری ہے۔
اسی روشنی میں ہندوستان کو ایک بار پھر جموں و کشمیر کے حوالے سے اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی گئی ۔بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہندوستان کو کشمیری عوام اور عالمی برادری کی صداو¿ں پر کان دھرنا چاہئے۔