Xinjiang’s System of Militarized Vocational Training Comes to Tibetتصویر سوشل میڈیا

2019اور2020میں تبت خود مختار خطہ(ٹی اے آر) نے منظم، مر کز رخی، اور اضافی دیہی مزدوروں کی وسیع پیمانے پر تربیت اور عوامی جمہوریہ چین(پی آر سی) کے ساتھ ساتھ خطہ کے دیگر مقامات پر ان کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے نئی پالیسیاں بنائی ہیں۔ 2020کے پہلے سات ماہ کے دوران خطہ نے اس پالیسی کے تحت تقریباً نصف ملین دیہی فاضل مزدوروں کو تربیت دی تھی۔ یہ اسکیم ہر عمر کے تبتیوں کا احاطہ کرتا ہے، پورے خطہ پر محیط ہے اور جلا وطن تبتیون کے بیان کردہ ثانوی جماعت اور بالغ نوجوانوں کو زبردستی پیشہ ورانہ تربیت دینے کی وضاحت کرتی ہے۔

مزدور تبادلہ پالیسی اس کی منظوری دیتی ہے کہ گلہ بانوں اور کسانوں کو فوجی انداز کی پیشہ ورانہ تربیت تک مرکوز رکھا جائے۔جس کا مقصد دقیانوسی ذہنیت سے چھٹکارہ دلانا اور ”کام کے نظم “ میں، قانون اور چینی زبان کی تربیت دینا شامل ہے۔ٹی اے آر کے چامڈو خطہ کی مثالیں اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں کہ عسکری نوعیت کی تربیت کا پروگرام پیپلز آرمڈ پولس ڈرل کے سارجنٹوں کے زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے۔

اور سرکاری ابلاغی ذرائع میں جو تصاویر شائع کی جارہی ہیں ان میں ٹریننگ پانے والے تبتیوں کو فوجی وردی میں دیکھا جا سکتا ہے۔غربت کا خاتمہ رپورٹ میں دو ٹوک انداز میں کہا گیا ہے کہ کاہل و سست لوگوں کو اوپر اٹھانا بند کیا جائے۔ دستاویزات بیان کرتی ہیں کہ پیشہ ورانہ تربیتی عمل کی سخت فوجی طرز کامنجمنٹ تبتیوں کے کمزور ورک ڈسپلن کو مضبوط کرتا ہے اور ان کی پسماندہ سوچ کی اصلاح کرتا ہے۔

تبتیوں کو کچھ نہ کرنے کی ذہنیت سے نکال کر کچھ کرنے اور علاقائی ترقی میں حصہ لینے کے جذبہ سے آشکارا کرنا ہے۔یہ ایک ایسا عمل ہے جو مذہب کے منفی غلبہ کو تحلیل کرنے کا متقاضی ہے۔مزید برآں تشویشناک نئی اسکیم اس میں مددگار ہے جو تبتیوںکو اپنی زمین دے کر حکومتی کو آپریٹیوں کی جانب جانوروں کے ریوڑ کی طرح چلنے کا حوصلہ دیتی ہے اور انہیں یومیہ اجرت والے مزدوروں میں بدل دیا جاتا ہے۔

ان مزدوروں کو اس انداز کی تربیت دی جاتی ہے جیسی ان کی کمپنیوں کو ضرورت ہوتی ہےان مزدوروں کی ٹریننگ اور ان کو کام کے مقامات تک پہنچانے کا کام برے طریقہ سے انجام دیا جاتا ہے۔ایک ایسی اسکیم وضع کی گئی ہے جس کے تحت شی جن پینگ کا محصولات منہا کر کے خرچ کے لیے آمدن میں اضافہ کر کے غربت کے قطعی خاتمہ کا مقصد پورا ہو تا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ تبتی خانہ بدوشوں اور کاشتکاروں اپنا طرز معاشرت بدل لینا چاہئے تاکہ وہ خاطر خواہ نقد آمدن پا سکیں جس کے بعد غربت سے آزاد کہا جا سکتا ہے۔یہ خوفناک ا سکیم شن جیانگ میں قائم زبردستی پیشہ ورانہ تربیت اور مزدور تبادلہ کے نظام سے نہایت درجہ مشابہت رکھتی ہے۔

حقیقت میں یکساں سماجی کنٹرول اور سیکورٹائزیشن مکینزم کے حوالے سے تبت اور شین جیانگ میں بہت مماثلت ہے۔ 2005میں ٹی اے آر کا لہاسہ میں چرواہوںاور کسانوں کا چھوٹے پیمانے پر دیہی فاضل مزدور ٹریننگ اور روزگار پراجکٹ تھا۔ 11ویں پنج سالہ منصوبہ میں ( 2006-2010) بتایا گیا تھا کہ اس قسم کی تربہت اور مزدور تبادلہ پورے ٹی اے آر میں کیا جانے والا تھا۔

مارچ2019میں ٹی اے آر نے 2019-2020کاشتکار اور گلہ بان تربہتی اور مزدور تبادلہ ایکشن پلان جاری کیا۔2020میں ٹی اے آر نے خطہ سے متعلق لیبر ٹرانسفر پالیسی پیش کی جس کے تحت مروجہ مکینزم اور تربیت یافتہ دیہی فاضل مزدوروں کے تبادلہ کے لیے نشان زد کوٹہ پالیسی جاری کی۔ 2019-2020کے دونوں ٹریننگ اینڈ لیبر ٹرانسفر ایکشن پلان اور ٹی اے آر کا 13واں پنج سالہ منصوبہ 2016-2020میں کوئی مفصل متعلقہ پالیسی کا اجاگر کیے بغیر صرف ٹی اے آر کے باہر تبادلہ کا ذکر ہے۔2020کے پہلے سات مہینوں کے دوران ٹی اے آر نے 5لاکھ43ہزار دیہی فاضل مزدوروں کو تربیت دی اور جولائی تک اپنا سالانہ کوٹہ90.5فیصد پورا کر لیا۔ان میں سے49ہزار900 کا ٹی اے آر کے دیگر حصوں میں اور 3109کا چین کے دیگر مقامات پر تبادلہ کر دیا گیا ۔ (جاری)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *