صنعا:(اے یوایس)یمن کے وزیر خارجہ احمد عوض بن مبارک نے کہا ہے کہ دنیا کو ادراک ہے کہ حوثیوں کی جارحیت کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے اور وہ تہران کی حمایت سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ یمنی وزیر خارجہ نےان خیالات کا اظہار العربیہ اور الحدث چینلوں سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نواز حوثی ملیشیا کا محاذ جنگ پر بھاری جانی اور مالی نقصان کا سامنا ہے۔بن مبارک نے عالمی برادری کو یمن کے بحران کو صرف انسانی نقطہ نظر سے قریب کرنے کے خلاف خبردار کیا۔ میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر ایک انٹرویو میں جہاں انہوں نے متعدد یورپی حکام سے ملاقات کی میں کہا کہ سیاسی اور اقتصادی نقطہ نظر سے یمن کے معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر میونخ میں جن بین الاقوامی رہ نماو¿ں سے ان کی ملاقات ہوئی ان میں سے بیشتر اس بات سے آگاہ ہیں کہ حوثیوں کے حملوں کی حالیہ شدت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنانے کی ان کی کوششیں ایرانی حمایت کی وجہ سے ہیں۔بن مبارک نے یمنی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا تاکہ ایک جامع نقطہ نظر تک پہنچنے کے لیے یمنی عوام کو جس بحران کا سامنا ہے اس سے نکالا جا سکے اور اس کے نتائج سے نمٹا جا سکے۔
یمنی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ “حوثیوں پر مزید دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ امن کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کی تمام کوششوں اور اقدامات سے مثبت انداز میں نمٹیں۔بن مبارک نے حوثی گروپ پر یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جرائم اور یمن میں امن کے حصول کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی اقدامات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام لگایا اور اقوام متحدہ سے اخلاقی بین الاقوامی موقف اپنانے کا مطالبہ کیا۔کل اتوار کو یمنی فوج نے ملک کے شمال میں حوثی ملیشیا کے اہم گڑھ صعدہ گورنری کے صفرا ڈاریکٹوریٹ کے الرزامات محاذ کے نئے مقامات آزاد کرنے کا اعلان کیا۔ چند روز قبل اسی محاذ پر کئی اہم علاقوں کو باغیوں سے چھڑایا گیا تھا۔
