صنعا:(اے یو ایس ) یمن کے صدر راشد العلیمی نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی تقریرکے دوران احتجاج میں اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔ اگرچہ انہوں نے یمن اور خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے ایرران کی غیر مستحکم ،دوسری مداخلتوں اور حوثی باغیوں کی حمایت کے خلاف احتجاج میں ایرانی صدر کی تقریر کا بائیکاٹ کیا تاہم بعد میں اجلاس میں واپس آگئے اور کارروائی میں شامل رہے ۔ یہ اجلاس منگل کوشروع ہوا جس میں دنیا بھرسے سربراہان مملکت، حکومت اور اعلیٰ حکام کی شرکت کررہے ہیں۔
یمنی حکومت ایران پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ حوثی ملیشیا کو مادی، لاجسٹک اور سیاسی مدد فراہم کر رہا ہے۔ انہیں بیلسٹک میزائل اور ڈرون سمیت جدید عسکری صلاحیتیں فراہم کر رہا ہے تاکہ پڑوسی ممالک کی سلامتی اور استحکام کو غیر مستحکم کیا جا سکے اور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی نیویگیشن کو خطرہ لاحق ہو سکے۔ .حالیہ برسوں کے دوران حوثی ملیشیا نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں اہم اقتصادی تنصیبات اور شہری املاک کے علاوہ سرکاری فورسز کےٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کا ایک سلسلہ اپنایا ہے، جسے یمنی حکومت اور اس کے اتحادی ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی مدد قرار دیتے ہیں۔یمنی حکومت نے ایرانی حکومت کی پالیسیوں اور اس کی پراکسی جنگوں کو منظم کرنے اور فرقہ وارانہ چھاو¿نیاں بنانے کے لیے فرقہ وارانہ ملیشیا کے استعمال پر تنقید کی۔
