واشنگٹن: امریکی سنیٹروں توڈ ینگ(نمائندہ انڈیانا) اور مائیک بران (نمائندہ انڈیانا) نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے اپنے اس مطالبہ کا اعادہ کیا کہ جب تک چین حقوق انسانی کی خلاف ورزی کرنا بند نہ کر دے اس سے 2022سرمائی اولمپک کی میزبانی چھین کر ان کھیلوںکا انعقاد کسی اور ملک میں کرانے کے لیے دوبارہ بولی لگوائے۔
سنیٹر ینگ نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین ایک کمیونسٹ ملک ہے اور اسے 2022اولمپک کھیلوں کی میزبانی کی اجازت دینا اس کے خراب برتاؤ پر اسے اعزاز سے سرفراز کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فی الحال چین میں لاکھوں ایغور مسلمانوں کو ان کی مرضی کے بغیر پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کے لیے خفیہ کیمپوں کو رکھا گیا ہے جہاں وہ کسمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ حکومت کی ہدایت پر لاکھوں اسقاط حمل کرا دیے گئےاور ہانگ کانگ میں بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے والوں کریک ڈاؤن کے لیے چینی پولس طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ چین کی اس قسم کی وحشیانہ حرکتوں اور حقوق انسانی کی پیہم پامالی کے باعث انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو چاہئے کہ وہ 2022کے سرمائی اولمپک کھیل چین میں کرانے کے اپنے اعلان کو واپس لے اور کوئی نیا میزبان ملک جو انسانی حقوق کے تحفظ اور احترم کرتا ہے، تلاش کرے ۔انہوں نے کہا کہ حقوق انسانی کے معاملہ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی لااعتبار ہے اور اس پر اعتماد کرنا سراسر حماقت اور سنگین غلطی ہوگا۔
ینگ نے مزید کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے رویہ کے پیش نظر اسے 2022کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کا شرف بخشنا غلط ہے۔اس سے قبل مارچ 2020کو اس ضمن میں سنیٹروں کا ایک غیر جانبدار گروپ ایک قرار داد بھی پیش کر چکا ہے ۔ جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب تک چین انسانی حقوق کی پامالی بند نہ کر دے اسے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کا شرف حاسل کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔ یہ قرار داد میسا چوسٹس،فلوریڈا،اوکلا،ڈی III، اریزونا، الاباماکے نمائندے بالترتیب ای ڈی مارکے، رک اسکاٹ، جم انہوفے، ڈک ڈربن ، مارتھا میک سیلی اور ڈوک جونز سمیت متعدد نمائندوں نے پیش کی تھی۔
دسمبر 2019اور پھر مارچ2020میں بھی سنیٹر ینگ نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو مکتوب ارسال کیا تھا جس میں اسے تلقین کی گئی تھی کہ وہ چین کو جوابدہ بنائے اور بیجنگ میںہونے والے 2022اولمپک سرمائی کھیلوں کے لیے میزبان شہر کانٹریکٹ کے تقاضوں پر عمل آوری کرائے۔