اسلام آباد/کراچی: اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت نے دوشنبہ کو سابق صدر آصف علی زرداری اور پارک لین کیس کے دیگر شریک ملزمان شیر علی، محمد سلیم فیصل ، فروق عبداللہ ، محمد حنیف اور طٰحہٰ رضاکے خلاف ان کے وکیل کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد کر دی۔
سابق صدر نے خود کو بے قصور بتایا دعویٰ کیا اور صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں18ویں آئینی ترمیم کا معمار ہونے کی وجہ سے پریشان کیا جا رہا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے مسٹر زرداری کے خلاف ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
سابق صدر نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے ان کے خلاف سیاسی وجوہ کی بناءپر مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ ماضی میں بھی ان لوگون نے مجھے فرضی و جھوٹے معاملات میں پھنسایااور11سال سے زائد مدت تک مجرم قرار دیے بغیر جیل میں رکھا گیا۔لیکن بعد میں معافی مانگ لی گئی۔زرداری نے جج سے استدعا کی کہ ان کے کیس کو خالص میرٹ پر دیکھا جائے۔
اگرچہ احتساب جج نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی مقدمہ منصفانہ طور پر چلایا جائے گاانہوں نے سابق صدر کی بار بار درخواست کے باوجو دکہ ان کا وکیل موجود نہیں ہے اور وکیل صفائی کی عدم موجودگی میں ان کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی زرداری کے خلاف فرد جرم جاری کر دی۔
بعد ازاں زرداری نے اس بات پر اصرار کیا کہ فیصلہ میں یہ بھی لکھا جائے کہ جس وقت ملزم کے خلاف فرد جرم عائد کی جارہی تھی تو وکیل صفائی کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھا ۔
