قیف :(اے یو ایس ) یوکرین کے صدرولودی میرزیلنسکی نے اقوام متحدہ کو چیلنج کیا ہے کہ وہ روس کے خلاف فوری طورپر کارروائی کرے یا پھراپنے آپ کومکمل طور پر تحلیل کردے۔یوکرینی صدر ولودومیر زیلینسکی نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ یوکرین میں بدترین جنگی جرائم کا ارتکاب کیاجارہاہے۔ زیلینسکی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ روس جارح ملک ہے اسے سلامتی کونسل میں نہیں ہوناچاہیے ۔زیلنسکی نے اپنے تیز و تند خطاب کے دوران میں بچّوں سمیت لاشوں کی ایک دردناک ویڈیو دکھائی ہے اورکہا کہ یہ سب روسی مظالم کا نشانہ بنے ہیں۔انھوں نے یوکرین کے بوچا ایسے شہروں میں روس کی فوجی کارروائیوں کو داعش جیسے دہشت گردوں کے تشدد سے تشبیہ دی ہے اور 15 رکنی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کواپنی صفوں سے بے دخل کردے تاکہ وہ اپنی جارحیت، اپنی جنگ کے بارے میں فیصلوں کوجاری نہ رکھ سکے۔
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک کی حیثیت سے روس کے پاس ویٹو طاقت ہے۔اس نے اس حق استرداد کوباربارعالمی سطح پر قراردادوں اور مذاکرات کو روکنے کے لیے استعمال کیا ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل کے پاس کوئی متبادل ،کوئی اور آپشن نہیں تو پھراس کے لیے اگلا آپشن یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو مکمل طورپرتحلیل کردے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو صرف بند کیاجاسکتا ہے۔انھوں نے پھر یہ سوال کیا:”خواتین و حضرات، کیا آپ اقوام متحدہ کو بند کرنے کے لیے تیار ہیں؟ اور کیا بین الاقوامی قوانین کا وقت ختم ہوچکا ہے؟ اگر آپ کا جواب نہیں میں ہے تو پھرآپ کو فوری طورپرعمل کرنے کی ضرورت ہے“۔بڑھی ہوئی ڈاڑھی اورفوجی سبز ٹی شرٹ میں ملبوس زیلنسکی نے ان مظالم کی دل دہلا دینے والی تفصیل پیش کی جن کے بارے میں انھوں نے کہا کہ روسی فوجیوں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے نواح میں واقع قصبے بوچا میں شہریوں کے خلاف یہ مظالم کیے ہیں۔انھوں نے پھرگرافک ویڈیو چلائی جس میں کئی بچوں سمیت لاشیں دکھائی گئی تھیں۔انھوں نے کہاکہ وہ اپنے اپارٹمنٹس، گھروں میں مارے گئے، دستی بموں سے اڑائے گئے، شہریوں کوٹینکوں نے سڑک کے وسط میں نشانہ بنایا اورکاروں میں بیٹھے لوگوں کو کچل دیا۔روسی فوجیوں نے ان کےاعضائ کاٹ دیے۔ان کے گلے کاٹ دیے۔
انھوں نے روسی فوج پریہ بھی الزام عاید کیا کہ ”اس نے خواتین کو ان کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کردیا۔جارحین نے ان کی زبانیں صرف اس لیے نکال لیں کیونکہ انھوں نے وہ نہیں سنا،جو وہ ان سے سننا چاہتے تھے“۔انھوں نے کہا کہ اس لیے یہ دیگر دہشت گردوں جیسے داعش سے مختلف نہیں۔انھوں نے تو کسی علاقے پر قبضہ کیا تھا اور یہاں یہ کام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک رکن ملک نے کیا ہے۔انھوں نے کہاکہ ان کارروائیوں پرجواب دہی ناگزیرہے۔انھوں نے تقریر میں یہ بھی بتایا کہ بے گھر ہونے والے لاکھوں یوکرینیوں کو بھی روس بھیج دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوٹیریس نے اس تنازع کے عالمی نتائج وعواقب کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اجلاس کا آغازکیا اور کہا کہ اس کے نتیجے میں 74 ممالک میں خوراک، توانائی اور کھاد کی قیمتوں میں اضافے سے ایک ارب بیس کروڑافراد متاثرہوئے ہیں۔
گوٹیرس نے کہا کہ کونسل کو اس وقت بین الاقوامی نظام کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے،اس لیے اب یوکرین میں جنگ بندہونی چاہیے۔ہمیں اقوام متحدہ کے منشورکے اصولوں کی بنیاد پرامن کے لیے سنجیدہ مذاکرات کی ضرورت ہے۔دوسری جانب اسپین روس کے 25 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنےکا فیصلہ کرچکا ہے، یہی نہیں فرانس،جرمنی اور سوئیڈن بھی روس کے متعدد سفارت کاروں کو ملک بدر کرچکے ہیں۔ادھر روس نے ملک بدری کے مطالبے کی مذمت کرتےہوئے کہا کہ اقدام تنگ نظری ہے، روس بھی جوابی اقدامات کرےگا۔
