بدایوں، (ا ے یوایس )اترپردیش کے بدایوں ضلع سے ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں ایک خاتون نے اپنا ہی بچہ واپس لینے سے انکار کر دیا۔ خاتون نے پہلے اپنا بچہ بیچ دیا اور پھر جب واپس دینے کی بات آئی تو خاتون نے بچہ واپس لینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اب مجھے بچہ نہیں پیسہ چاہیے۔ خاتون نے کہا ہے کہ میرے پہلے ہی پانچ بچے ہیں، میں ان کی دیکھ بھال نہیں کر سکتی تو اس کی دیکھ بھال کیسے کروں گی۔ پورا معاملہ ضلع کے فیض گنج بہٹا تھانے کے تحت آنے والے ایک گاؤں سے متعلق ہے۔ جہاں ایک جوڑے نے اپنے معصوم بچے کو ڈھائی لاکھ روپے میں بیچ دیا۔ خاتون اور اس کے شوہر نے بچہ دے کر ایک لاکھ روپے لے لیے۔ باقی رقم اسے دلال نے دینا تھی لیکن اس کی باقی رقم دلال کھا گیا۔ اس پر خاتون نے پولیس میں اپنے بیٹے کے اغوا کی شکایت درج کرائی تھی۔ پولیس نے تفتیش کی تو پتہ چلا کہ بچے کو اس کے والدین نے بیچ دیا تھا۔
کیس کی تحقیقات کے دوران اور بھی بہت سی چیزیں سامنے آئی ہیں۔ ایس او سدھانت شرما کے مطابق، انہیں ہفتہ کو بتایا گیا کہ خاتون کی پیدائش 26 جنوری کو آصف پور ہیلتھ سنٹر میں ہوئی تھی۔ انہوں نے بچے کو ڈیلیوری کے دوسرے دن بیچ دیا تھا لیکن جب اس کی چھان بین کی گئی تو پتہ چلا کہ خاتون کی پیدائش 19 جنوری کو ہوئی تھی۔ انہوں نے مرکز صحت کا ریکارڈ میچ کرایا تو حقیقت سامنے آگئی۔ بچہ 26 جنوری کو ڈھائی لاکھ روپے میں فروخت ہوا تھا۔اس بچے کو میرٹھ کے دورالا تھانہ علاقے کے رہنے والے پرمود نے ڈھائی لاکھ روپے میں خریدا تھا، لیکن دلالوں نے اس کا پتہ مراد آباد بتایا۔ نقد روپے بھی دیے گئے۔ دلالوں نے درمیان میں ڈیڑھ لاکھ روپے کھا لیے۔
اتوار کی شام پولیس کی ٹیم بچے کو لے کر تھانے پہنچ گئی۔ یہاں پرمود نے بتایا کہ اس نے بچے کو گود لیا ہے۔ جوڑے نے اسٹامپ پیپر پر بھی لکھا تھا۔ یہ کہہ کر وہ بچے کو لے گیا۔ اس معاملے میں پولیس نے ٹاؤٹوں کو بھی پکڑ لیا ہے۔اس معاملے میں پولیس نے چھان بین کرکے بچے کو بازیاب کرایا، لیکن جب پولیس خاتون کو بچہ دینے پہنچی تو اس نے بچہ واپس لینے سے انکار کردیا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے بچہ بیچ کر ایک لاکھ روپے لیے تھے۔ پیسے ملنے کے بعد جوڑے نے ایک نئی سائیکل، موبائل اور ساڑھیاں خریدیں۔ گھر کے لیے اناج، دال، تیل بھی خریدا تھا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اس کے پہلے ہی پانچ بچے ہیں۔ اس لیے وہ اس کی دیکھ بھال نہیں کر سکتی۔