پیرس:(ا ے یو ایس)فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس تجویزکوخارج ازامکان قرار نہیں دیا گیا کہ یورپی یونین ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کرے۔ایک روز قبل ہی جرمنی نے کہا تھا کہ یہ اقدام سیاسی طور پر اہم اور معنی خیز ہوگا۔پیرس اورتہران کے درمیان دوطرفہ تعلقات حالیہ مہینوں میں خراب ہوئے ہیں جبکہ جوہری مذاکرات کی بحالی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ان مذاکرات میں فرانس بھی ایک فریق ہے۔
تہران نے حال ہی میں سات فرانسیسی شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ فرانس ایران میں مظاہرین کے خلاف جاری پرتشدد کریک ڈاو¿ن پر تنقید کررہا ہے۔یورپی یونین کے رکن ممالک نے ایران کی جانب سے روس کو ہتھیاروں کی ترسیل اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاو¿ن پر پابندیوں کے چوتھے دورپرتبادلہ خیال کیاہے۔اس کے بعد بعض رکن ممالک نے بلاک سے مطالبہ کیاہے کہ وہ پاسداران انقلاب کودہشت گردتنظیم قراردے۔توقع ہے کہ برطانیہ الگ سے آنے والے ہفتوں میں یہ فیصلہ کرے گا۔فرانس اب تک پاسداران انقلاب کودہشت گرد قراردینے کے لیے دباؤ ڈالنے سے گریزاں رہا ہے لیکن اس ہفتے مظاہرین کی مزید پھانسیوں،تہران اور ماسکو کے درمیان قریبی فوجی تعاون اورڈرونز کی منتقلی کے بعد فرانس نے پاسداران انقلاب کے خلاف پابندیوں کے بارے میں بات کی ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان این کلیئر لیجنڈری سے جب پوچھا گیا کہ کیا پیرس نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قراردینے کی حمایت کی ہے؟ توانھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس جبر کے تسلسل کو دیکھتے ہوئے، فرانس اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئی پابندیوں کے اقدامات پرکام کر رہا ہے ۔
