Heavy rain and lightning kill 5 men in Sindhتصویر سوشل میڈیا

سندھ ،:(اے یو ایس ) سندھ کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، میرپورخاص میں آسمانی بجلی گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ سیلاب کے ریلے میں 2 افراد بہہ کر ہلاک ہو گئے، دوسری جانب دو بڑے نالوں کے بند میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔ایک رپورٹ کے مطابق بارش کے ساتھ تیز ہواؤں سے سیلاب زدگان کے کئی عارضی کیمپ اکھڑ گئے، جبکہ میر پور خاص اور تھرپارکر کے نشیبی علاقوں میں صورتحال سنگین ہوگئی۔گزشتہ 2 روز کے دوران ہونے والی مسلسل بارش کی وجہ سے دھوروپورن اور اطراف کے علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا جبکہ قبرستان، رہائشی علاقوں، پارکوں، کھیل کے میدانوں سے مقامی حکام پانی کی نکاسی میں ناکام نظر آئے۔

حالیہ بارشوں کے بعد سیلاب زدگان کے پاس حکومتی امداد نہیں پہنچ سکی، صرف چند تنظیمیں سیلاب زدگان کو خوراک اور امدادی سامان فراہم کرنے میں مصروف ہیں، اندرون سندھ کے علاقے سندھڑی، حسین میر بخش مری، ڈگڑی اور جھڈو تالوکاس کے سیلاب متاثرین نے صحافیوں سے شکایت کی کہ ضلعی انتظامیہ اپنے من پسند افراد کو مچھر دانیاں فراہم کررہی ہے، دوسری جانب میرواہ گورچانی، ڈگری، جھڈو، نوکوٹ، کوٹ غلام محمد، سندھڑی، پھلادیون، ہنگورنو، سامارو، پتھورو، کنری، جھیلوری اور خان میں درمیانے درجے کی موسلادھار بارش ہوئی۔بارش کی وجہ سے جھڈر تعلقہ میں روشن آباد کے قریب دھورو پورن میں موجود بَند میں 20 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، بَند میں پہلے ہی کٹ لگا دیا گیا تھا۔

محکمہ آبپاشی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ شگاف کو روکنے اور مرکزی ندی کے ذریعے سیلاب کے سبب ضلع میں جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کا کام حالیہ بارشوں کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق نارا کینال ایریا واٹر بورڈ ڈایریکٹر منصور میمن نے بریفنگ کے دوران کمشنر سیف اعجاز علی شاہ کو مشورہ دیا تھا کہ جب تک قدرتی برساتی نالوں پر قائم تجاوزات اور کھیتوں کے اردگرد غیر قانونی بَند کا خاتمہ نہیں ہوجاتا، سیلابی پانی کو ضلع سے مکمل طور پر نہیں نکالا جاسکتا ہے۔ڈائریکٹر نے قدرتی برساتی نالوں کے اطراف قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے اور کہا کہ رینجرز اہلکار بھی تجاوزات کے خاتمے میں ہماری مدد کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *