India -Taiwan may sign 7.5 billion dollar deal for Semi conductor chip manufacturingتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹر چپس کی کمی کی وجہ سے اس وقت کئی قسم کے بحران دیکھے جا رہے ہیں۔ جس کا اثر کاروں ، موبائل فونز اور دیگر ٹیکنالوجی مصنوعات کی پیداوار پر پڑا ہے۔ چپ کی کمی پر قابو پانے کے لیے ہندوستان اور تائیوان کے درمیان ایک معاہدہ پر تبادلہ خیال جاری ہے ، جس کے تحت یہ چپ ہندوستان میں ہی تیار کی جائے گی۔بلوم برگ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور تائیوان کے حکام نے حالیہ ہفتوں میں ہندوستان میں 7.5 بلین ڈالر کی لاگت سے ایک چپ پلانٹ لگانے کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ جس میں 5G ڈیوائسز سے لیکر الیکٹرک کاروں کو سپلائی ہوگی۔ بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق ، ہندوستان اور تائیوان کے حکام نے حالیہ ہفتوں میں ایک معاہدے پر تبادلہ خیال کیا ہے جس کے تحت ہندوستان میں ایک چپ پلانٹ 7.5 بلین ڈالر کی لاگت سے لگایا جائے گا۔ جس میں 5G ڈیوائسز سے لیکر الیکٹرک کاروںکی سپلائی ہوگی۔

سیمی کنڈکٹر چپس کی عالمی قلت سے بہت سے ممالک اور ملٹی نیشنل کمپنیاں پریشان ہیں ، کیونکہ اس نے پیداوار اور فروخت کو کافی حد تک متاثر کیا ہے اور حال میں اس کا کوئی حل نظر نہیں آرہا ہے۔ سیمی کنڈکٹر یا چپ مارکیٹ میں تائیوان کا بڑا حصہ ہے۔ سلیکون سے بنی یہ چپس کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ ، ٹی وی ، اسمارٹ فون ، کار ، فریج ، گھر کے کئی آلات میں استعمال ہوتی ہیں۔بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق ، تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کارپوریشن دنیا کی سب سے بڑی چپ بنانے والی کمپنی ہے۔ اس کے صارفین میں کوالکوم ، نیوڈیا اور ایپل جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔ چپ مینوفیکچرنگ میں اس کا حصہ 56 فیصد ہے۔ کووڈ وبا کے دوران الیکٹرانک آلات کی فروخت میں اضافے کی وجہ سے سیمی کنڈکٹرز کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، لیکن کووڈ 19 اس کی کمی کی واحد وجہ نہیں ہے۔

امریکہ اور چین کے درمین کشیدگی بھی اس میں بہت بڑی وجہ ہے۔ چونکہ کئی امریکی کمپنیاں چینی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر ، امریکی چپ بنانے والی کمپنی ہواوے کو امریکی حکومت نے بلیک لسٹ کردیا ہے۔ اس لئے اب مانگ کو پورا کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ گارٹنر کی طرف سے مئی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ، تمام آلات کے لیے چپ کی کمی 2022 کی دوسری سہ ماہی تک جاری رہ سکتی ہے۔ اگست میں ، سیمی کنڈکٹرز کے آرڈر اور ترسیل کے درمیان فرق جولائی کے 6 ہفتوں سے بڑھ کر 21 ہفتوں تک ہو گیاتھا۔ سوسائٹی آف انڈین آٹوموبائل مینوفیکچررز نے رواں ماہ کہا کہ آٹوموبائل انڈسٹری میں سیمی کنڈکٹر کی کمی نے پیداواری سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے۔ اس کی وجہ سے پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال اگست میں گاڑیوں کی تھوک فروخت میں 11 فیصد کمی آئی ہے۔ سیمی کنڈکٹر کی کمی کی وجہ سے ماروتی سوزوکی ستمبر میں پیداوار میں 60 فیصد کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ دوسری طرف ، مہندرا اینڈ مہندرا نے کہا ہے کہ وہ سیمی کنڈکٹر کی کمی کی وجہ سے ستمبر میں پیداوار میں 20-25 فیصد کمی کرے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *