تہران:(اے یو ایس ) ایران انٹرنیشنل نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ شمالی ایران کی کرج جیل میں حکام کی جانب سے متعدد قیدیوں کے خلاف سزائے موت پر عمل آوری کے منصوبے کی اطلاعات کے بعد جیل میں مظاہرہ کیا گیا اور قیدیوں اور جیل حکام میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک قیدی گولی لگنے سے ہلاک اور درجن بھر سے زائد زخمی ہوگئے۔ٹی وی رپورٹ کے مطابق منشیات کی ا سمگلنگ کے الزام میں درجنوں افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کی تیاریوں کے بعد کرج جیل میں جیل افسران اور قیدیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ احتجاجی تحریک سے منسلک پہلی پھانسی پر شدید بین الاقوامی ردعمل کے بعد تہران حکومت کو دہلا دینے والے مظاہروں کی وجہ سے بہت سے ایرانیوں کو پھانسی دئیے جانے کا خطرہ ہے۔ایرانی عدلیہ نے اعلان کیا ہے کہ مظاہروں کے سلسلے میں اب تک 11 افراد کو موت کی سزا سنائی جا چکی ہے، تاہم کارکنوں کا کہنا ہے کہ تقریباً 12 دیگر افراد کو ایسے الزامات کا سامنا ہے جو انہیں سزائے موت کی جانب لے جا سکتے ہیں۔
ایران میں سینٹر فار ہیومن رائٹس کے ، جس کا ہیڈ کوارٹر نیو یارک میں ہے، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہادی قائمی نے کہا ہے کہ جب تک غیر ملکی حکومتیں ایران پر سفارتی اور اقتصادی دباو¿ کو نمایاں طور پر نہیں بڑھاتی دنیا اس قتل عام کو اجازت دینے عمل میں شریک سمجھی جائے گی۔یاد رہے ایران حکام نے احتجاج میں شریک دو افراد محسن شکاری اور رہنورد کی سزائے موت پر عمل کرتے ہوئے انہیں پھانسی دیدی ہے۔ ان دونوں کو پھانسی دئیے جانے کو عالمی اداروں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبر دار کیا ہے کہ ایرانی حکومت 22 سالہ ماہان صدر کو انتہائی غیر منصفانہ مقدمے اور احتجاج کے دوران چاقو چلانے کے جرم میں سزا کے صرف ایک ماہ بعد پھانسی دینے کی تیاری کر رہی ہے ۔
