کٹھمنڈو (اے یو ایس)نیپال میں مہلک فضائی حادثےمیں جان کی بازی ہارنے والی خاتون ہوابازانجوکھاٹی واڈا اپنے طیارے کے پوکھرا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پرمحفوظ اترنے کے بعد چیف پائلٹ بننے والی تھیں لیکن ان کا یہ خواب ادھورا رہ گیا اور زندگی کا سفرمکمل ہوگیا۔انجوکھاٹی واڈا نے سنہ 2010ءمیں اپنے آنجہانی شوہرکے نقش قدم پرچلتے ہوئے نیپال کی یتی ایئرلائنزمیں بہ طور ہواباز شمولیت اختیار کی تھی۔ان کے شوہراس سے چارسال قبل 2006ءمیں یتی ائیرلائنز ہی کے ایک طیارے کواڑاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔ان کا ایک چھوٹامسافرطیارہ لینڈنگ سے چند منٹ قبل گرکرتباہ ہوگیا تھا۔44 سالہ کھاٹی واڈا اتوار کے روزکٹھمنڈو سے اڑان بھرنے والی یتی ایئرلائنزکی پروازمیں شریک پائلٹ تھیں۔ان کا طیارہ پوکھرا شہرکے قریب اترتے ہوئے گہری کھائی میں گرکرتباہ ہوگیا تھا۔اس کے نتیجے میں 68 افرادہلاک ہوگئے تھے۔طیارے میں سوار72 افرادمیں سے دم تحریرکوئی زندہ نہیں بچا ہے۔
ایئرائن کے ترجمان سدرشن بارتولا نے خبررساں ادارے رائٹرزکو بتایا کہ ان کے شوہر دیپک پوکھرل 2006 میں جملا میں یتی ایئرلائنزکے ٹوئن اوٹر طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوئے تھے۔انھوں نے اپنے شوہرکی موت کے بعد انشورنس سے ملنے والی رقم سے پائلٹ کی تربیت حاصل کی تھی۔بارتولا نے بتایاکہ 6400 گھنٹے سے زیادہ پرواز کا تجربہ رکھنے والی پائلٹ کھاٹی واڈااس سے قبل دارالحکومت کٹھمنڈو سے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر پوکھرا کے مشہورسیاحتی روٹ پرکئی مرتبہ طیارے اڑا چکی تھیں۔طیارے کے کپتان کمال کے سی کی لاش برآمد کر لی گئی ہے۔ان کا21 ہزار 900 گھنٹے سے زیادہ دورانیے کا پروازیں چلانے کا تجربہ تھا۔ان کی لاش کی شناخت کرلی گئی ہے۔بارتولا نے کہا کہ کھاٹی واڈا کی باقیات کی شناخت نہیں ہوسکی ہے لیکن ان کی موت کا خدشہ ہے۔انھیں ذاتی طور پرجاننے والے یتی ایئرلائنز کے ایک عہدہ دار نے بتایا کہ گذشتہ روز وہ ایک انسٹرکٹر پائلٹ کے ساتھ طیارہ اڑا رہی تھیں اور یہ کسی بھی ایئرلائن کا معیاری طریق کارہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرعہدہ دار نے کہا:”وہ کسی بھی ڈیوٹی پر جانے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی تھیں اور پہلے بھی کئی مرتبہ پوکھراجا چکی تھیں“۔عینی شاہدین کے بیانات اورحادثے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس کے مطابق کھاٹی واڈا جس طیارے کواڑا رہی تھیں، وہ اترتے وقت ایک طرف سے دوسری طرف گھوم رہا تھا اور پھر پوکھراکے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب کھائی میں گر کر تباہ ہو گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔اب طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈراور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈرتفتیش کاروں کو یہ معلوم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ واضح موسم میں طیارہ کس وجہ سے گر کر تباہ ہوا تھا۔نیپال میں سنہ 2000 سے لے کر اب تک طیارے یا ہیلی کاپٹر کے حادثات میں قریباً 350 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اس ملک میں ماو¿نٹ ایورسٹ سمیت دنیا کے 14 بلند ترین پہاڑوں میں سے آٹھ واقع ہیں۔پہاڑی علاقے میں اچانک موسم خراب ہونے سے مہلک حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔
تصویر سوشل میڈیا 