دمشق(اے یو ایس)سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ذرائع نے پیر کو اطلاع دی ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب ملیشیا نے دیر الزور کے مشرقی دیہی علاقوں میں البوکمال شہر میں اپنے بہت سے فوجی ہیڈکوارٹرز کو خالی کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ ملیشیا کے ارکان الرٹ کی حالت میں رہ رہے ہیں۔ دوبارہ فضائی حملوں کے خوف سے ملیشیا ارکان کو سڑکوں پر تعینات کردیا گیا ہے۔ بغیر پائلٹ طیاروں کی پرواز کے ساتھ ہی علاقے میں خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے۔
آبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ ایک نامعلوم جاسوس طیارے نے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں تیسری مرتبہ بمباری کی ہے۔ اس حملے میں تیل کی نقل و حمل کے لیے بنائے گئے ٹینک کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ ٹینک ایرانی ملیشیا کے لیے ہتھیاروں اور گولہ بارود سے لدا ہوا تھا۔ بمباری کے باعث دیر الزور کے مشرق میں البوکمال کے دیہی قصبے ” السویعیہ“ میں ایک شخص کی موت کی اطلاع بھی ملی ہے۔
اتوار کی رات سے شروع ہونے والے حملوں میں تین راو¿نڈز کے دوران ایرانی ملیشیا کی اموات ہوگئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک رہنما بھی شامل ہے۔ ان مرنے والوں میں سب غیر شامی تھے۔سیریئن آبزرویٹری نے ایرانی ملیشیا کے ایک رہنما اور اس کے دو غیر شامی ساتھیوں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ ان کو پیر کی صبح ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کی گاڑی ایک فور وہیل ڈرائیو پک اپ تھی۔ ان کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ البوکمال شہر کے الحری نامی قصبے کے الاستورا سکوائر میں پہلے نشانہ بنائے گئے مقام کا معائنہ کر رہے تھے۔
