لندن :(اے یو ایس ) برطانیہ نے رواں ہفتہ چھ چینی سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیا ہے۔ان چینی سفارت کاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس سال اکتوبر میں مانچسٹر میں واقع چینی قونصل خانے کے باہر جمع مظاہرین پر تشدد کے واقعہ میں کردار ادا کیا تھا۔برطانوی پالیمان کے ارکان اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس کو خوش آئئد قرار دیا۔ تاہم بعض نے برطانوی حکومت کی جانب سے فوری ردعمل نہ ہونے پر تنقید بھی کی۔برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے بدھ کے روز ایک اعلان میں بتایا تھا کہ چینی قونصل جنرل سمیت سفارت خانے کے چھ افسران کو اکتوبر میں وقوع پذیر ہونے والے شرمناک واقعہ کے باعث یو کے سے نکالا جا رہا ہے۔جیمز کلیورلی نے مزیدکہا کہ برطانوی عہدہ داروںے درخواست دی تھی کہ چینی سفارت خانے کے ان افسران کا سفارتی استثنا ختم کیا جائے، تاکہ مانچسٹر کی پولیس ان سے اکتوبر 16 کے روز پیش آنے والے پرتشدد واقعہ کے بار ے میں تفتیش کر سکے۔ جاری ہونے والی ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو میں جیمز کلیورلی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ہم سب نے مانچسٹر میں واقع چینی سفارت خانے کے باہر ریکارڈ کی گئی ہوئی وہ ناخوشگوار ویڈیو فوٹیج دیکھی تھی۔
ہم نے چینی سفارت خانے کو اس بارے میں مطلع کیا تھا اور انہیں ایک ڈیڈ لائین دی تھی جس کا آج آخری دن تھا۔ ہم نے ان سے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ ہمیں اس پر اقدامات نظر آنے چاہئیں۔ بعد ازاں مظاہرین میں سے ایک شخص کو اہلکار ر زبردستی قونصل خانے کے انددھکیلتے ہوئے نظر آئے جہاں اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس شخص کی شناخت باب چین بتائی جاتی ہے اور وہ ہانک کانگ سے برطانیہ منتقل ہوا تھا۔مانچسٹر کی پولیس نے اس واقعے کے بعد ایک بیان میں بتایا تھا کہ ہمیں اس شخص کی سلامتی کے بارے میں خطرہ تھا، اس لیے پولیس اہلکار مداخلت کر کے اس شخص کو سفارت خانے کی حدود سے باہر لے آئے۔
چین کے لندن میں واقع سفارتی مشن نے ردعمل میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نسے کہا کہ زینگ شی یوان نے اپنی معیاد پوری کر لی تھی اور حال ہی میں جاری ہونے والے احکامات کی روشنی میں وہ چین واپس چلے گئے ہیں۔اس واقعہ کی کسی ویڈیو میں یہ نظر نہیں آتا کہ اس جھگڑے کے دوران چینی عملہ تشدد کا نشانہ بناتھا۔اسی دوران آسٹریلیا کے میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مانچسٹر میں واقع چینی قونصل خانے کے عملے کے ان اہلکاروں میں سے ایک ، 2020 میں فیجی میں اپنی تعیناتی کے دوران تائیوان کے سفارتی عملے کے ساتھ جھگڑے میں بھی ملوث تھا۔چین نے فیجی کے واقعہ میں بھی کسی غلط کردار کے الزام کی تردید کی ہے۔چین نے حالیہ واقعہ کو معمول کی کارروائی سے تعبیر کرنے پر زور دیا ہے، جبکہ برطانوی میڈیا نے زینگ شی یوان کے ملک سے نکلنے کے واقعہ کو پولیس کی تفتیش سے بچنے کے لیے ملک سے فرارسے تعبیر کیا ہے۔ہکنزرویٹو اور لیبر پارٹیوں کے کئی معروف برطانوی قانون سازوں سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ زینگ شی یوان کو ملک سے بہت پہلے ہی نکال دیا جانا چاہئے تھا۔
