واشنگٹن:(اے یو ایس ) امریکہ نے یو کے اور فرانس کے ساتھ مل کر یہ ثبوت پیش کرنے کے لیے کہ روس نے یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے ایرانی ڈرونز حاصل کیے ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیےجانے کی پرزور اپیل کی۔ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ایران روس کو ڈرون فراہم کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرار داد کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہمارے فرانسیسی اور برطانوی اتحادیوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے روس کو یواے وی ایس کی فراہمی اقوام متحد ہ کی قرار داد 2231 کی خلاف ورزی ہے جس سے ہمیں بھی اتفاق ہے۔سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی ایک قرار داد 2015 میں طے پانے والا بین الاقوامی معاہدہ پیش کیا گیاتھا جس کے تحت ایران کو اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کے بدلے میں پابندیوں کو نرم کیا گیا تھا۔
پٹیل نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ ان یو اے وی ایز کوجو ایران سے روس منتقل کیے گئے تھے اور جنہیں روس نے یوکرین میں استعمال کیا تھا ان ہتھیاروں میں شامل ہیں جن پر قرار داد 2231 کے تحت پابندی عائد ہے۔حالیہ دنوں میں یوکرین نے متعدد بار یہ کہا ہے کہ اس کے شہروں پر روسی حملوں میں ایران کے تیار کردہ شاہد -136 ڈرون استعمال کیے گئے ہیں۔ ایران روس کو اپنے ڈرونز سے مسلح کرنے سے انکارکرتا ہے۔وائٹ ہاو¿س کی پریس سیکرٹری کیرین جین پیئر نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ایرانیوں نے اس کے بارے میں سچ نہیں بولا ہے کہ انہوں نے یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ہتھیار فراہم نہیں کیے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ امریکہ روس اور ایرانی اسلحے کی تجارت پر پابندیاں نافذ کرے گا اور ایران پر ان ہتھیاروں کی فروخت کو مشکل تر بنا دے گا۔
ایک اور پیش رفت میں یورپی یونین نے پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کی پر تشدد پکڑ دھکڑ کی روشنی میں ایران کی اخلاقی پولیس کے عہدے داروں اور تہران کے وزیر اطلاعات پراخلاقیات کی پابندیا ں نافذ کر دی ہیں۔27 ملکی بلاک نے گیارہ افراد کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں جن میں اخلاقی پولیس کے دواعلیٰ عہدے دار، محمد رستمی اور احمد مرزائی ، اور وزیر اطلاعات عیسی زارے پور شامل ہیں ، جو مبینہ طور پر مظاہرے شروع ہونے کے بعد انٹر نیٹ کی بندش کے ذمہ دار تھے۔لکسمبرگ میں اجلاس کرنے والے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے ایرانی قانون نافذ کرنے والی فورسز اور مقامی پولیس کے متعدد سر براہوں کو مظاہروں کو کچلنے میں ان کے وحشیانہ کردار کی بنا پر ہدف بنایا ہے۔ان پر یورپ کے سفر کی بھی ممانعت کر دی گئی ہے۔جرمن وزیر خارجہ اینا لینا بائر بوک نے کہا ہے کہ یورپی یونین ایران میں ہونے والی پکڑ دھکڑ پر اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتی اور نہ وہ ایسا کرے گی۔
