قیف : روس نے یوکرین کے دالخلافہ قیف پر ایک بار پھر کئی ڈرونز حملے کیے جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے، دھماکہ خیز مواد سے بھرے ان ڈرونز کو دیکھ کر قیف کے رہائشی پناہ لینے کے لیے بھاگنے پر مجبور ہو گئے اوربعض نے ان کو مار گرانے کی کوشش کی۔ ڈرون حملوں نے عمارتوں کو آگ لگا دی، جبکہ ایک ڈرون کے سبب عمارت میں سوراخ ہو گیا۔ یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ اس نے بغیر پائلٹ کے 13 ڈرونز کو مار گرایا ہے۔یہ حملے روسی میزائل حملوں کے ایک ہفتے بعد ہوئے ہیں، ان حملوں سے قبل قیف میں کئی مہینوں سے نسبتاً سکون تھا۔ یوکرین کے حکام کا کہنا تھا کہ ڈرون ایرانی ساختہ تھے، جنہیں شاہد ماڈل کہا جاتا ہے۔
روس نے انہیں نام نہاد کامیکازے حملے کرنے کے لیے استعمال کیا ہے، اس طرز کے حملوں میں طیارے کو جان بوجھ کرہدف سے ٹکرا دیا جاتا ہے۔ان دھماکوں کی گونج پورے قیف میں سنائی دی، جن سے شہری شدید خوفزدہ ہو گئے۔ کچھ یوکرینی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ ڈرون حملے معمول بن سکتے ہیں کیونکہ روس اپنے طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائلوں کے ذخیرے کو بچانے کی کوشش کررہا ہے۔میئر نے کہا کہ حملوں سے اپارٹمنٹ کے کئی بلاکس کونقصان پہنچا اور ایک غیر رہائشی عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ انہوں نے کہا کہ امدادی کارکنوں نے اپارٹمنٹ کی عمارت کے ملبے سے 18 افراد کو نکالا لیکن دو دیگر افراد پھنسے رہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا کہ انہوں نے یورپی یونین کی خارجہ امور کی کونسل سے مزید فضائی دفاع اورگولہ بارود کی فراہمی کے لیے کہا ہے، جبکہ یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف”روس کوڈرون فراہم کرنے “ پر پابندیاں عائد کرے۔کیف میں امریکی سفارت خانے نے شہریوں کے خلاف پیر کے حملوں کو “مایوس کن اور قابل مذمت” قرار دیا۔ سفارت خانے کی ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ “ہم یوکرین کے عوام کی طاقت اوربرداشت کی تعریف کرتے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ حسب ضرورت ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ روسی صدر ولادیمیرپوتین نے کہا کہ یہ حملے اوردیگرجگہوں پرکیے گئے حملے روس کی سرزمین کو جزیرہ نما کرائمیا سے ملانے والے کرچ پل پرحملے کا بدلہ تھا جسے روس نے 2014 میں قبضے میں لیا تھا۔
