بیجنگ(اے یو ایس )اپنے دورہ چین کے چوتھے دن شام کے صدر بشار نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک مشرقی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو “سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی ضمانت” کے طور پر مضبوط کرنے کے لیے زیادہ پرعزم ہے۔ا±نہوں نے آج سوموار کواپنے بیان میں چینی وزیر اعظم لی کیانگ سے ملاقات کے دوران شام اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ “چین کے صدر شی جن پنگ کی طرف سے اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے اندر مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے بنانے کے لیے تجویز کردہ تین اقدامات کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوطی سے شروع کیا جا سکتا ہے۔”اس کے علاوہ انہوں نے زلزلے کی تباہی سے نمٹنے اور “دہشت گردی” کے خلاف جنگ میں چین کی حمایت پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
دوسری طرف چینی وزیر اعظم نے شام کے لیے اپنے ملک کی مسلسل حمایت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک “صدر بشارالاسد اوران کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ملاقات کے دوران اسٹریٹجک تعلقات کے قیام کا اعلان کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے تاکہ شام کو تعمیر نو اور استحکام کے قیام میں مدد فراہم کی جا سکے۔”گذشتہ جمعے کو اپنے شامی ہم منصب سے ملاقات کے دوران چینی صدر نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک نے مختلف سطحوں پر ’اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘ قائم کی ہے۔اس شراکت داری جس کا اعلان اتحادی ملک کے تقریباً دو دہائیوں میں اسد کے پہلے سرکاری دورے کے دوران کیا گیا تھا اس نے عالمی منظر نامے پر بالعموم اور مشرق وسطیٰ میں بالخصوص شام میں اپنے کردار کو بڑھانے کی چینی کوششوں پر روشنی ڈالی۔طویل عرصے تک جاری رہنے والی تلخ جنگ کے بعد شام ایک گھمبیر معاشی بحران کا شکار ہے۔ اس خانہ جنگی سے بنیادی ڈھانچے کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا، بعض پورے شہر تباہ ہو گئے، اور لاکھوں پناہ گزین بیرون ملک نقل مکانی پرمجبور ہوئے ہیں۔
