Biden admin. should have informed Congress earlier about Syria attack: Pentagon chiefتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن(اے یو ایس ) امریکی وزیردفاع نے اعتراف کیاہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو گذشتہ ہفتے شام میں امریکی افواج پر مہلک ڈرون حملے کے بارے میں قانون سازوں کو بروقت مطلع کردینا چاہیے تھا۔وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کے روزکیپٹول ہل میں سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران میں کہاکہ ”ہمیں آپ (ارکان کانگریس) کو بروقت مطلع کر دینا چاہیے تھا“۔کمیٹی میں ری پبلکن قانون سازوں نے ان سے حملے کے وقت اور امریکی قانون سازوں کو مطلع کیے جانے کے درمیان قریباً 13 گھنٹے کی تاخیر کی بابت پوچھ تاچھ کی ہے۔گذشتہ جمعرات کو شام میں ابتدائی ڈرون حملے کے بعد ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اور امریکی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں ایک امریکی کنٹریکٹر ہلاک اور چھے دیگر زخمی ہوئے تھے۔

بائیڈن انتظامیہ کو اس حملے کے بارے میں علم تھا لیکن امریکا کی مرکزی کمان(سینٹ کام) کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے جب بیان دے رہے تھے توانھوں نے اس حملے یا اس کے ردعمل میں جوابی کارروائی کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔اس جوابی حملے کاحکم امریکی صدر جوبائیڈن نے دیا تھا۔امریکی سینیٹروں نے ایک بغلی کمرے میں 2002 کے جنگی اختیارات کے قانون ، فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت (اے یو ایم ایف) کو منسوخ کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔اس کی تحریک دو سینیٹروں ٹم کین اور ٹوڈ ینگ نے پیش کی ہے۔اجلاس میں صدر کے کانگریس کو نظراندازکرنے اور لڑائی کے لیے فوج بھیجنے کے اختیار پرسوال اٹھایا گیا ہے۔لیکن اس قانون کی تنسیخ کے لیے کچھ دباؤ ڈالا گیا ہے جبکہ ری پبلکن ارکان اب تک ترامیم کو منظورکرانے میں ناکام رہے ہیں۔آئین کہتا ہے کہ امریکی کانگریس کو اعلان جنگ کا حق حاصل ہے، صدر کو نہیں۔محکمہ دفاع پینٹاگون کے سربراہ آسٹن نے اس خیال کو مستردکردیا کہ گذشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے بارے میں قانون سازوں کو مطلع کیے جانے اور اے یو ایم ایف میں ترامیم پر’ارکان کے ووٹ‘ کے درمیان کوئی تعلق تھا۔

انتظامیہ کی کوششوں کا دفاع کرتے ہوئے، قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں کہا:”سب ایک ہی دن: ہمیں نشانہ بنایا گیا، ہم نے اپنے ردعمل کی منصوبہ بندی کی اور اس پر عمل درآمد کیا، اور ہم نے کانگریس کو مطلع کیا“۔بائیڈن انتظامیہ گذشتہ ہفتے ہونے والے حملوں کے بعد سے سخت پوچھ تاچھ کی زد میں ہے۔ العربیہ نے سب سے پہلے یہ خبر دی تھی کہ جنوری 2021 سے اب تک شام میں امریکی فوجیوں پرایران کی حمایت سے ہونے والے 83 حملوں میں سے صرف تین کا جواب امریکا نے دیا ہے۔شام میں ایران کی القدس فورس کے زیراستعمال تنصیبات پرامریکاکے جوابی حملے کے بعد راکٹوں اور ڈرونز سے شام میں مختلف امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔آسٹن نے منگل کے روز قانون سازوں کو بتایا کہ واشنگٹن نے ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔سینٹکام نے کہا کہ 24 اور 25 مارچ کی درمیانی شب شام میں امریکی اور اتحادی افواج کو تین حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔ شام میں جنگ پرنظر رکھنے والے گروپ شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ امریکی حملوں میں کم از کم 19 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل نے ایک سینیرامریکی عہدہ دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدرجو بائیڈن نے امریکی فوج کو حکم دیا تھاکہ وہ جمعہ کی رات ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاو¿ں کے خلاف حملوں کے دوسرے مرحلے کو روک دے۔اس بارے میں پوچھے جانے پرقومی سلامتی کونسل کے ایک عہدہ دار نے العربیہ کوبتایاکہ بائیڈن نے امریکی اہلکاروں کے لیے خطرے کو کم کرنے کی غرض سےمختلف طریقوں کا استعمال کیا ہے اورجان بوجھ کر ایک طریق کاراپنایا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ واشنگٹن امریکیوں پر حملہ کرنے والے کسی بھی شخص کو ذمے دارٹھہرائے گا۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر بیرون ملک امریکی اہلکاروں اور مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی اقدام سے نہیں ہچکچائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *