Biden Charts Course for New Administrationتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:(اے یو ایس)امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنی فتح کے بعد نو منتخب صدر جو بائیڈن کی انتخابی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔‘ٹرمپ کی حکمت عملی کے برعکس بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔ان کی ٹیم نے ان کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کی ٹیسٹنگ میں اضافہ کریں گے اور تمام افراد سے ماسک پہننے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ جو بائیڈن معیشت، نسلی تعصب اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔ نو منتخب ڈیموکریٹ صدر جنوری میں اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد ان منصوبوں پر عمل کریں گے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بائیڈن کے منصوبوں میں کئی صدارتی حکم نامے شامل ہوں گے۔ یہ حکم نامے صدر کی جانب سے وفاقی حکومت کو پیش کیے جاتے ہیں اور انھیں کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بائیڈن کے ان حکم ناموں کا مقصد ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کو بدلنا ہوگا۔بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کو دوبارہ پیرس معاہدے کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ امریکہ سرکاری سطح پر بدھ سے پیرس معاہدے سے الگ ہو چکا ہے۔وہ عالمی ادارہ صحت سے دستبرداری کے امریکی فیصلے کو بھی الٹنا چاہتے ہیں اور سات مسلم اکثریتی ممالک پر سفری پابندیاں ختم کرنا چاہتے ہیں۔

بائیڈن کے مطابق وہ اوباما کے دور کی اس پالیسی کو بحال کردیں گے جس کے تحت بغیر دستاویزات امریکہ داخل ہونے والے بچوں کو تارکین وطن کا درجہ دیا جائے گا۔سنیچر کو اپنی پہلی تقریر میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی ’صحتیابی‘ کا وقت ہے۔ انھوں نے ملک کو ’منقسم کرنے کے بجائے متحد کرنے‘ کا وعدہ کیا ہے۔ انھوں نے ٹرمپ کے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں اپنے حریف کو دشمن سمجھنا چھوڑنا ہوگا۔‘نو منتخب نائب صدر کملا ہیرس نے صدارت کی منتقلی سے متعلق ایک ویب سائٹ متعارف کرائی ہے۔ان متوقع نتائج کے مطابق ٹرمپ 1990 کی دہائی کے بعد پہلے ایسے امریکی صدر بن جائیں گے جو صرف ایک چار سالہ دور کے لیے منتخب ہوسکے۔

صدر ٹرمپ پر امریکہ میں کورونا وائرس کی شدت کو کم ظاہر کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے اور یہ بھی کہ وہ ماسک پہننے یا سماجی دوری جیسے اقدامات پر عملدرآمد یقینی نہیں بناتے۔بائیڈن کی ٹیم نے کہا ہے کہ وہ یقینی بنائیں گے کہ تمام امریکیوں کے لیے صحت کی سہولیات دستیاب ہوں، ٹیسٹنگ مفت ہو اور لوگوں کو ’واضح، مسلسل اور شواہد پر منبی ہدایات‘ دی جائیں گی۔بائیڈن ملک میں ماسک پہننا لازم بنانا چاہتے ہیں اور ان کے مطابق اس سے ہزاروں زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔ وہ چاہتی ہیں کہ سب گھر سے باہر ماسک پہنیں اور ہر ریاست میں گورنر اور مقامی حکام اس اقدام کو سختی سے نافذ کروائیں۔نو منتخب صدر کو ماضی میں ماسک باقاعدگی سے پہنے دیکھا گیا ہے جبکہ ٹرمپ نے عوامی مقامات پر ماسک پہننے سے اجتناب کیا ہے۔ امریکہ میںگذشتہ چند روز کے دوران کئی لاکھ افرد میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ یومیہ اموات یک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اب تک امریکہ میں دو لاکھ 37 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔

امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر انتھونی فاو¿چی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ’ہماری حالت اس سے ب±ری نہیں ہوسکتی تھی۔‘ امریکہ میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ زیادہ لوگ عمارتوں کے اندر زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔بائیڈن نے امریکی معیشت کی بحالی کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ملک میں اس بحران کے دوران لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔ان کے منصوبوں میں امریکی پیداوار بڑھانے اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی بات کی گئی ہے جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات کم ہوجائے اور مختلف نسلوں کے درمیان مالی سطح پر تفریق کو کم سے کم کیا جاسکے۔ٹرمپ پر نسلی تناو¿ بڑھانے اور سفید فام کی برتری کا دعویٰ کرنے والے گروہوں کی مذمت نہ کرنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔

بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی انتظامیہ کے ذریعے نسلی تعصب کو ختم کریں گے اور یہ ان کی صدارت کا اہم حصہ ہوگا۔وہ سیاہ فام اور دیگر اقلیتوں کے لیے سستے گھروں کا منصوبہ متعارف کرانا چاہتے ہیں اور ان سے منصفانہ سلوک اور تنخواہ کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کا مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نسل کی سطح پر مختلف افراد میں دولت کے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔بائیڈن چاہتے ہیں کہ پولیس قانون نافذ کرنے کے لیے پ±رتشدد واقعات میں حصہ نہ لیں اور اس کے لیے وہ قومی سطح پر پولیس کی نگرانی کا ایک کمیشن قائم کرنا چاہتے ہیں۔وہ امریکہ میں قیدیوں کی آبادی کم کرنا چاہتے ہیں اور ان کی بحالی پر زور دیتے ہیں۔

ان کے مطابق ’ہمارا نظام عدل اس وقت تک منصفانہ نہیں ہوسکتا جب تک اس میں نسل، جنس اور تنخواہ کی بنیاد پر تفریق ختم نہ کی جاسکے۔‘امریکہ میں الیکشن سے قبل پولیس کی پ±رتشدد کارروائیوں کے خلاف مظاہرے دیکھے گئے۔ منی ایپلس میں پولیس کی تحویل میں جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کی ویڈیو پر پوری دنیا میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *