کابل:(اے یو ایس ) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے وسط میں واقع کرنسی کا تبادلہ کرنے والے ایک دفتر پر زبردست دھماکہ ہوا جس مئیں ایک شخص ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے ۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دھماکا کس وجہ سے ہوا ہے اور کسی نے فوری طور پراس کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی۔ طالبان حکام نے فوری طور پرواقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔کرنسی کے لین دین کا کاروبارکرنے والے واعظ احمد نے بتایا کہ دھماکا جس مارکیٹ میں ہوا ہے، وہاں زیادہ تر منی چینجر کام کرتے ہیں۔ تاہم دھماکے کے وقت مارکیٹ بند تھی۔افغان دارالحکومت میں گذشتہ چند ماہ کے بعدیہ پہلا دھماکا ہے۔
کابل میں ایمرجنسی اسپتال نے ٹوئیٹ کر کے کہا کہ ایک لاش ا ور 59 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا جن میں سے 33کو ان کے گہرے زخموں کے باعث داخل کر لیا گیا۔ اسلامی امارات کی وزارت داخلہ نے بتایا کہ ایک چور نے اس منی ایکسچنج دفتر پر ایک دستی بم پھینکا تھا۔واضح ہو کہ یہ دھماکہ ایسے وقت میں کای گیا جب طالبان نے گذشتہ سال اگست میں اقتدار میں آنے کے بعد ملک کے بیشترعلاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی ہے اور ان کے دور میں امن وامان کی صورت حال قدرے بہتر ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے ۔طالبان فوجیوں نے شہر بھر میں درجنوں چیک پوسٹوں کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔
طالبان کو سب سے بڑا خطرہ داعش سے وابستہ تنظیم داعش خراسان (آئی ایس کے) سے لاحق بتایا جاتا ہے۔ طالبان نے مشرقی افغانستان میں اپنے مضبوط گڑھ میں اس سے وابستہ افراد کے خلاف حال ہی میں کریک ڈاو¿ن کیا ہے۔اس داعشی تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اختتام ہفتہ پرانھوں نے کابل میں طالبان کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوارتمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ تاہم ہفتے کے روز طالبان حکمرانوں کی جانب سے کسی دھماکے کی تصدیق یااشارے نہیں ملے ہیں۔داعش کے بیان میں مغربی صوبہ ہرات میں ملک کے اقلیتی اہل تشیع کو بھی ایک دھماکے میں نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ ہرات میں کسی دھماکے کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہےاور داعش اکثراس طرح کے مبالغہ آمیز دعوے کرتے رہتے ہیں۔
