India fastest growing economy in the worldتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: چین کو پیچھے چھوڑ کر ہندستان دنیا میں تیز ترین اقتصادی ترقی حاصل کرنے والی سب سے بڑی معیشت بن گیا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہندوستان کی شرح نمو 13.5 فیصد رہی جو کہ گزشتہ ایک سال میں سب سے زیادہ ہے۔حالانکہ ماہرین کے مطابق سود کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور ترقی یافتہ ممالک میں سست روی کے خدشات کے باعث آنے والی سہ ماہیوں میں شرح نمو سست ہونے کا امکان ہے۔ بدھ کو قومی شماریاتی دفتر (این ایس او)کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، رواں مالی سال 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں شرح نمو 13.5 فیصد رہی۔

اس سے پچھلے مالی سال (2021-22) کی اپریل-جون سہ ماہی میں، جی ڈی پی کی شرح نمو 20.1 فیصد تھی۔ جنوری-مارچ 2022 میں یہ 4.09 فیصد رہی تھی۔ ہندوستان کی ترقی کے سامنے چین دور دور تک نہیں ہے۔ جی ڈی پی سے مراد کسی مخصوص مدت(سہ ماہی یا مالی سال) میں ملک کی سرحدوں کے اندر پیدا ہونے والی تمام اشیا اور خدمات کی کل قیمت ہے۔ یعنی یہ بتاتا ہے کہ ایک مقررہ مدت میں ملک میں معاشی پیداوار کی کتنی قدر پیدا ہوئی ہے۔ تاہم، پہلی سہ ماہی میں اقتصادی ترقی ریزرو بینک آف انڈیا کے اس ماہ کے شروع میں جاری کردہ 16.2 فیصد کے تخمینہ سے کم ہے۔ پہلی سہ ماہی میں ترقی کی وجہ کھپت رہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گھریلو طلب، خاص طور پر خدمات کے شعبے میں، بحال ہو رہی ہے۔وبا کے اثر کی وجہ سے دو سال کی مختلف پابندیوں کے بعد اب کھپت میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ لوگ خرچ کرنے نکل رہے ہیں۔ خدمات کے شعبے میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے اور آنے والے مہینوں میں تہواروں کے دوران اس میں مزید رفتار آنے کی امید ہے۔

تاہم مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ترقی کی رفتار کم ہوکر 4.8 فیصد رہ گئی، جو کہ تشویش کا باعث ہے۔ اس کے علاوہ برآمدات سے زیادہ درآمدات بھی تشویشناک ہیں۔جی ڈی پی کے اعداد و شمار بہتر ہونے سے ریزرو بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے پر توجہ دے سکے گا۔ خوردہ افراط زر آر بی آئی کی 6 فیصد کی تسلی بخش سطح سے اوپر برقرار ہے۔اپریل تا جون سہ ماہی میں چین کی شرح نمو 0.4 فیصد رہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں نجی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 20.1 فیصد اضافہ ہوا۔ سرکاری اخراجات میں 1.3 فیصد جبکہ نجی کھپت میں 25.9 فیصد اضافہ ہوا۔ این ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال اپریل تا جون سہ ماہی میں مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) 12.7 فیصد رہا۔ اس میں خدمات کے شعبے میں 17.6 فیصد، صنعت میں 8.6 فیصد اور زراعت کے شعبے میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا۔ زرعی شعبے کی جی وی اے نمو ربیع کی فصلوں پر گرمی کی لہر کے منفی اثرات کے امکان کی نفی کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *