واشنگٹن،(اے یو ایس ) انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق ایرانی حکام کی جانب سے یورینیم کو 60 فیصد سے زیادہ افزودہ کرنے کے لیے کی گئی تبدیلیوں کے انکشاف کے بعد امریکی ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر بل برنز نے کہا ہے کہ ایران اب چند ہفتوں کے اندر 90 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کے قابل ہے۔انہوں نےکہا کہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی ترقی بھی زور و شور سے جاری ہے، تہران کے ان اقدامات نے بین الاقوامی خدشات کو بڑھادیا ہے۔تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ تہران نے ابھی تک اپنے جوہری پروگرام کو فوجی بنانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اتوار کو نشر ہونے والے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں سی آئی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ “ہمیں یقین نہیں ہے کہ ایرانی رہ نما نے جوہری پروگرام کو فوجی مقاصد کے لیے دوبارہ تیار کرنا شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے“۔جہاں تک سوال یوکرین کی جنگ میں روس کو چینی ہتھیاروں کے استعمال کا ہے تو امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ چینی قیادت روسی افواج کو مہلک سازوسامان فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے چین پر زور دیا کہ اگر وہ روس کو ہتھیار فراہم کرتا ہے تو اس کے نتائج کو بھی سامنے رکھے۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بیجنگ نے ابھی تک روس کو فوجی امداد منتقل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نہیں دیکھتے ہیں کہ ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہمیں مہلک سامان کی حقیقی ترسیل کے شواہد نظر نہیں آتے ہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ “کسی بھی غیر ملکی رہ نما نے یوکرین میں ولادیمیر پوتین کے تجربے اور جنگ کی ترقی کو شی جن پنگ سے زیادہ غور سے نہیں دیکھا۔ میرے خیال میں چینی صدر نے جو کچھ دیکھا اس سے وہ پریشان ہو گئے۔تائیوان کے معاملے پربات کرتے ہوئے انہوں متنبہ کیا کہ “میرے خیال میں ہمیں تائیوان کے حتمی کنٹرول کے حوالے سے ڑی جن پنگ کے عزائم کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے لیکن ہمارے خیال میں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چین کے ساتھ فوجی محاذ آرائی ہی واحد آپشن ہے۔