تہران(اے یو ایس ) ایران میں ایک عدالت نے اکتوبرمیں ایک شیعہ مزار پر حملے کے جرم میں دو افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔اس حملے میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کی ذمے داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔صوبہ فارس کے پراسیکیوٹر کاظم موسوی نے کہا کہ دونوں افراد کو زمین پرفساد پھیلانے اور قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے الزامات میں قصوروارپایا گیا ہے۔
سرکاری ٹی وی پرنشر ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک حملہ آور جنوبی شہر شیراز میں واقع مشہورشاہ چراغ مزارمیں ایک بیگ میں رائفل چھپا کر داخل ہوا تھا اور وہاں اس نے فائرنگ کردی جبکہ وہاں موجود افراد جانیں بچانے اور راہ داریوں میں چھپنے کی کوشش کررہے تھے۔اس حملہ آورکی شناخت تاجکستان کے شہری کے طور پر کی گئی تھی۔وہ اس حملے کے دوران میں زخمی ہوگیا تھا اوربعد میں اسپتال میں دم توڑگیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق سزائے موت پانے والے دونوں افراد نے مقدمے کی سماعت کے دوران میں بتایا تھا کہ وہ ہمسایہ ملک افغانستان میں داعش کے ساتھ رابطے میں تھے اور انھوں نے حملے کو منظم کرنے میں مدد کی تھی۔استغاثہ کے مطابق عدالت نے اس مقدمے میں ماخوذ تین اورافراد کو پانچ سے 25 سال تک قید کی سزا سنائی ہے۔سخت گیر جنگجو گروپ داعش اس سے قبل ایران میں ہونے والے تشدد کے بعض واقعات کی ذمے داری قبول کر چکا ہے۔ان میں 2017 میں پارلیمنٹ اور ایرانی انقلاب کے بانی روح اللہ خمینی کے مقبرے کو نشانہ بنانے والے مہلک حملے بھی شامل ہیں۔