کابل: امارت اسلامیہ نے افغان صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے ایران میں پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے بر آمد ہونے والے نتیجہ کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ نئی افغان حکومت اس اجلاس کو افغانستان کے حق میں مفید سمجھتی ہے۔تہران میں منعقد سربراہی اجلاس کے شرکا نے بدھ کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک جامع سیاسی ڈھانچہ تشکیل دینا ہی افغانستان کے موجودہ چیلنجز کا واحد حل ہے۔امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان احمد اللہ واثق نے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جامع حکومت کی درخواست کے جواب میں کہا کہ موجودہ کابینہ میں سب نسلی گروہوں کی نمائندگی ہے اور کابینہ میں تبدیلی کا امکان ہے۔
احمد اللہ واثق نے کہا کہ ہم اس اجلاس کی حمایت کرتے ہیں اور توقع کے عین مطابق یہ مثبت اور افغانستان کے حق میں رہا۔ افغانستان کے ہمسایہ ممالک بشمول روس کے وزرائے خارجہ نے افغانستان کی بگڑتی سکیورٹی، سیاسی اور انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ۔اگرچہ بیان میں افغانستان کی منجمد کرنسی جاری کرنے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تاہم ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان نے کہا کہ اجلاس کے شرکا نے جن اہم امور پر بات کی اس میں افغان عوام کی اس منجمد کرنسی کو جاری کرنےکا مطالبہ بھی شامل تھا جو غیر ملکی بینکوں نے منجمد کر دی ہیں۔ یہ پیسہ جاری ہونا چاہئے کیونکہ گذشتہ تین ماہ سے ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل سکی ہیں اور اقتصادی حالت بد سے بد تر ہوتی جارہی ہے۔
اجلاس کے شرکا نے افغانوں کے درمیان اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور امارت اسلامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور کسی پڑوسی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال نہ کرنے دے ۔ یہ اجلاس مخلوط حکومت اور افغانستان کے اثاثوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے نہیں تھا۔ بلکہ اس تشویش کی روشنی میں تھا جو افغانستان کے پڑوسی ممالک کو افغانستان سے ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کے خطروں سے ہے ۔ تہران اجلاس کے شرکا نے بین الاقوامی تنظیموں اور عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کی اقتصادی صورت حال کی خرابی اور پڑوسی ممالک میں افغان تارکین وطن کی بھیڑ روکنے کے لیے افغانستا ن کو ہنگامی امداد فراہم کریں۔ واضح ہو کہ چین ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اگلے دور کی میزبانی کرنے والا ہے۔ افغانستان کے لیے ایران کے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ اس اجلاس میں طالبان کو بھی مدعو کیا جائے گا۔