Khartoum talks conference meant to exchange views to resolve the crisis : says Saudi embassyتصویر سوشل میڈیا

خرطوم: (اے یو ایس ) سوڈان کی مقتدر مسلح افواج اور سیاسی قوتوں کے درمیان سعودی عرب، امریکا اور اقوام متحدہ کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں خرطوم میں قائم سعودی سفارت خانہ کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ سعودی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ خرطوم اجلاس کا مقصد فریقین کے درمیان تبادلہ خیال کرنا ہے۔

خرطوم میں سعودی سفارت خانے نے گذشتہ دنوں اس امر کی تصدیق کی کہ سعودی عرب اور امریکا ثالثی کے ساتھ سوڈانی ملٹری حکام اور تبدیلی کی نمائندہ قوتوں کے درمیان ایک اجلاس منعقد ہوا جس کا مقصد ملک میں جاری سیاسی بحران کے مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کرنا تھا۔ تاکہ موجودہ بحران کے حل کے لیے تمام فریقین کسی متفقہ لائحہ عمل تک پہنچ سکیں اور ملک میں جمہوریت کی بحالی کی راہ ہموار ہو سکے۔سفارت خانے کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس سہ فریقی طریقہ کار کا متبادل نہیں ہے اور یہ فریقین کے درمیان اعتماد سازی کی تمام کوششوں کی حمایت کے مساوی ہے۔

سفارت خانے کا کہنا ہے کہ سوڈان میں حریف قوتوں کے درمیان مذاکرات ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں ہیں اور سعودی عرب سوڈ انی فریقین کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم شرکا کے ان کے واضح خیالات اور سیاسی بحران کے خاتمے اور سوڈان میں امن قائم کرنے کے لیے ان کی تیاری کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

دوسری طرف خرطوم میں امریکا کے قائم مقام سفیر لوسی تاملن نے کہا کہ فوجی حکام اور آزادی اور تبدیلی کی قوتوں کے درمیان اس ملاقات میں بحران کے حل کے لیے خیالات کا تبادلہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے فریقین کے عزم اور تیاری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس اقوام متحدہ، افریقی یونین اور آئی جی اے ڈی کے طریقہ کار کا متبادل نہیں ہے۔دوسری جانب سینٹرل کونسل فار فریڈم اینڈ چینج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم سوڈانی عوام کو اقتدار سونپنے کے حوالے سے ایک واضح وژن پیش کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ سوڈان میں جمہوری ماحول کے ثمرات مکمل نہیں ہوئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *