MI6 may have illegally authorised agents to commit serious crimes British soilتصویر سوشل میڈیا

لندن:(اے یو ایس) برطانیہ میں خفیہ اداروں کے نگران ادارے نے حکومتی مرضی اور منشا کے برعکس اپنے ایک فیصلے میں یہ بات آشکار کر دی ہے کہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ’ایم آئی سکس‘ کے ایجنٹ اور مخبر برطانیہ کے اندر بھی جرائم کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔’انویسٹیگیٹری پاور ٹرائیبونل‘ نے یہ فیصلہ حکومت کی طرف سے اس معاملے کو خفیہ رکھنے کی درخواست کے باوجود عام کر دیا ہے۔

ایک طویل سماعت کے بعد اس ٹرائیبیونل نے کہا ہے جو سوالات اٹھائے گئے تھے ان کے جواب ان حلقوں کے علم میں لانا ضروری ہیں جو اس معاملے پر قانونی لحاظ سے شفافیت پیدا کرنے کی بات کر رہے تھے۔برطانیہ کی بیرونی دنیا کی جاسوسی کرنے والی ایجنسی ’ایم آئی سکس‘ کے لیے کام کرنے والے ایجنٹوں اور مخبروں کو 1994 سے ایک قانون کے تحت برطانوی دشمنوں یا خطرات سے نمٹنے کے لیے غیر قانونی یا مجرمانہ کارروائیوں کا اختیار بھی حاصل تھا۔ایم آئی سکس کے خفیہ اہلکاروں اور مخبروں کو جس قانون کے تحت یہ خصوصی اختیارات حاصل تھے انھیں ’جیمز بانڈ کلاز‘ کہا جاتا ہے۔

لیکن اس کلاز کے تحت واضح طور پر برطانیہ کے اندر کوئی مجرمانہ کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔برطانیہ کی پارلیمان میں پہلے ہی ایک غیر معمولی قانونی مسودے کی منظوری اپنے آخر مراحل میں ہے جس میں یہ واضح کیا جائے گا کہ ایجنسیاں کس صورت میں اپنے مخبروں کو غیر قانونی کام کرنے کا اختیار دے سکتی ہیں۔برطانوی ایجنسی ایم آئی سکس کو خفیہ معلومات فراہم کرنے والے مخبروں کو مجرمانہ کارروائیاں کرنے کی اجازت ہونے کے بارے میں بحث اس معاملے کی سماعت کے پس منظر میں شروع ہوئی کہ کیا خفیہ ایجنٹوں اور مخبروں کی غیر قانونی کارروائیوں کو کبھی قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔

اس قانونی جنگ میں یہ بات سامنے آئی کہ ایم آئی فائیو جو برطانیہ کے اندر خفیہ سرگرمیوں کا ادارہ ہے وہ بھی اپنے مخبروں کو مجرمانہ کارروائیوں کی اجازت دیتا رہا ہے۔ بدھ کو ’انویسٹگیٹری پاورز ٹرائبیونل‘ کے فیصلے میں یہ بات پہلی مرتبہ باہر آئی ہے کہ ایم آئی سکس بھی یہ ہی کچھ کرتی رہی ہے۔اس فیصلے میں آئی پی ٹی نے حکومت کی طرف سے اس درخواست کو رد کر دیا کہ یہ فیصلہ شائع نہ کیا جائے اور اسے خفیہ ہی رکھا جائے۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سنایا گیا ہے جب اسی ادارے انویسٹیگیٹری پاورز کمشنر کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایم آئی سکس کا ملک سے باہر کام کرنے والا ایک ایجنٹ بدمعاشی پر اتر آیا اور سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہو گیا۔اس رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019 میں خفیہ ایجنسی نے ملک سے باہر ایک ایجنٹ کو بھرتی کیا اور معمول کے مطابق ملک کے وزیر خارجہ سے اس کو اپنے فرائض کی تکمیل میں جرائم کا ارتکاب کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی۔

رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس وقت ملک کا وزیر خارجہ کون تھا۔برطانوی خفیہ ایجنسی نے اس خدشے کی نشاندہی کر دی تھی کہ ہو سکتا ہے کہ یہ ایجنٹ سنگین مجرمانہ کاررائیوں میں ملوث رہا ہو۔ایجنسی نے اپنی وضاحت میں کہا کہ انھوں نے اس ایجنٹ کی خدمات اس کی سرگرمیوں کو پوری طرح شفاف رکھنے کی شرط پر حاصل کی تھیں۔

ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ ایجنٹ پر ان حدود و قیود کو بھی بالکل واضح کر دیا گیا تھا جن کے اندر رہ کر اسے اپنا کام سرانجام دینا تھا اور جن کو پار کرنے پر اس کا ایجنسی سے تعلق ختم کیا جا سکتا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ چھ ماہ بعد جب اس کے کنٹریکٹ کی تجدید کا وقت آیا تو ایم آئی سکس کو ایجنٹ کی طرف سے حدود سے تجاوز کرنے کے بارے میں معلوم ہونے کے باوجود اس نے ان تفصیلات سے وزیر خارجہ کو آگاہ نہیں کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *